مسئلہ گروک، سیاسی شعور یا تجزیے کے لیے کیا اے آئی کا استعمال ٹھیک ہے؟

پیر 7 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سوشل میڈیا پر گروک جیسے آرٹیفیشل انٹیلیجنس چیٹ بوٹس کی سیاسی رائے زنی پر ایک سنجیدہ بحث چھڑ چکی ہے، بہت سے صارفین ان ماڈلز کی جانب سے دی گئی معلومات یا جوابات کو حتمی اور مستند تصور کرنے لگے ہیں۔

مثال کے طور پر، جب گروک سے پوچھا جاتا ہے کہ پاکستان کا ’صادق اور امین‘ لیڈر کون ہے؟ تو وہ بعض اوقات عمران خان اور بعض مواقع پر نواز شریف کا نام لیتا ہے، ایسے میں سیاسی جماعت کے حامی اپنے حق میں آئے جواب کو سچائی کی سند سمجھ کر پیش کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایسی پوسٹس وائرل ہو رہی ہیں جن میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ بات تو اب گروک نے بھی کہہ دی ہے، تو یہی درست ہے، اس صورتحال نے ماہرین اور ڈیجیٹل رائٹس کے علمبرداروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اے آئی چیٹ بوٹس نعمت کے ساتھ زحمت بھی، جانیے نقصانات و احتیاطی تدابیر

ان ماہرین کے مطابق اے آئی ماڈلز، چاہے وہ کتنے ہی جدید کیوں نہ ہوں، مکمل طور پر غیر جانبدار یا حقائق پر مبنی نہیں ہوتے، ان کا علم انٹرنیٹ پر موجود مواد، تربیتی ڈیٹا اور مخصوص الگورتھمز پر مبنی ہوتا ہے، جس میں تعصب یا کمی بیشی کا امکان ہمیشہ موجود رہتا ہے۔

جب بات سیاست کی ہو، جہاں بیانیے، مفادات اور عوامی رائے مسلسل تبدیل ہو رہی ہوتی ہے، تو وہاں ایک اے آئی ماڈل کی رائے کو ’فیصلہ کن سچ‘ مان لینا خطرناک بھی ہو سکتا ہے، یہ سوال اب شدت سے اٹھ رہا ہے کہ کیا گروک جیسے اے آئی ٹولز کو سیاسی شعور یا تجزیے کا ذریعہ بنایا جا سکتا ہے؟

ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ فریحہ عزیز سمجھتی ہیں کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس ماڈلز کا استعمال خبر اکھٹا کرنے والے ایک ٹول کی طرح تو ٹھیک ہے، لیکن سیاسی رائے، حتیٰ کہ فیکٹ چیکنگ کے لیے بھی استعمال نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ اس میں بہت سی خامیاں ہیں۔

مزید پڑھیں: ایلون مسک کی کمپنی ایکس اے آئی نے نیا چیٹ بوٹ گروک3 لانچ کردیا

وی نیوز سے گفتگو میں فریحہ عزیز نے بتایا کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس ماڈلز فیڈ کیا جا رہے ہوتے ہیں اور گروک یا کوئی بھی اے آئی ٹول اسی کے مطابق آؤٹ پٹ دیتے ہیں جو کچھ ان کو فیڈ کیا جا رہا ہوتا ہے، انہوں نے پاک بھارت جنگ کے دوران راولپنڈی اسٹیڈیم میں بھارتی ڈرون گرنے کی مثال پیش کی، جس کی لوگوں نے تصدیق کی تھی۔

’۔۔۔اس کے بعد جب تصاویر گروک پر ڈال کر فیکٹ چیک کیا گیا تو اس نے بھی اس کی تصدیق کرنا شروع کر دی، اب وہ تصدیق گروک نے خود سے نہیں بلکہ اس وقت جتنے زیادہ لوگوں نے اس کی تصدیق کی ان نمبرز کی بنیاد پر گروک نے اس کی تصدیق کر دی۔‘

فریحہ عزیز نے مزید بتایا کہ گروک یا گروک کی طرح کے جو بھی اے آئی ٹولز ہیں، ان کی رائے ڈیٹا سیٹ، یعنی جتنے زیادہ لوگ کسی خاص موضوع پر بات کریں گے، گروک کا جھکاؤ اس طرف زیادہ ہوگا، پر منحصر ہے۔

مزید پڑھیں:اسکارلٹ جانسن کی شکایت پر اوپن اے آئی نے اپنے چیٹ بوٹ کی آواز کیوں بند کردی؟

’ان اے آئی ماڈلز کی کوئی رائے نہیں ہے، یہ وہی بتاتا ہے، جو انہیں فیڈ کیا گیا ہے، اس لیے گروک کسی بھی سیاسی، قانونی، یا کسی بھی قسم کی رائے یا فیکٹ چیکنگ کے لیے مستند ٹول نہیں ہے۔ ان اے آئی ٹولز کو مختلف صورتحال میں مختلف مقاصد کے لیے ضرور استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن ہمیشہ انسانی رائے اور ذرائع پر انحصار کرنا چاہیے۔

ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ ڈاکٹر ہارون بلوچ کا اس بارے میں کہنا تھا کہ گروک ایک ایسا ہی اے آئی بوٹ ہے جیسے چیٹ جی پی ٹی، ڈیپ سیک، جیمنئی وغیرہ۔ یہ ایکس پر ٹویٹ کے ذریعے پوچھے گئے سوالوں کے جوابات سوال کرنے والی پروفائل کی سیاسی، سماجی اور معاشی معاملات پر رائے کو مدنظر رکھتا ہے اور اس رائے سے مطابقت رکھتے ہوئے جوابات بنا کر دیتا ہے جوکہ اے آئی کی ٹیکنالوجی کے متعصب ہونے کی واضح مثال ہے۔

’اگر ٹوئیٹ کی بجائے گروک کے جنرل چیٹ بوٹ پر جاکر وہی سوال پوچھیں گے تو اسکا جواب یکسر تبدیل اور تفصیل سے ہوگا اور اس میں بجائے اپنی حتمی رائے دینے کے وہ مختلف سیاق و سباق کے ساتھ فیکٹ سامنے رکھ دیتا ہے۔‘

مزید پڑھیں:میٹا کا اوپن اے آئی سے بھی جدید چیٹ بوٹ بنانے کا اعلان

ڈاکٹر ہارون بلوچ کے مطابق اے آئی کی رائے کبھی بھی جانبدار نہیں ہوتی کیونکہ یہ ٹیکنالوجی نئی ہے اور پہلے سے موجود انفارمیشن کو پراسس کرکے اسکرپٹ بناتا ہے۔ انسانی عمل دخل کے بغیر اے آئی کی بات پر یقین نہیں کرنا چاہیے جب تک ایڈیٹوریل چیک یا کراس چیک انفارمیشن نہ ہو تو فیک نیوز اور ڈس انفارمیشن کے پھیلنے کا سبب بن سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کے 2 میچز کا شیڈول تبدیل

خواجہ آصف، عطا تارڑ اور محسن نقوی کا دورہ پاکستان جاری رکھنے کے فیصلے پر سری لنکن ٹیم سے اظہار تشکر

افغانستان کی جانب سے تجارتی بندش کی بات کسی نعمت سے کم نہیں، خواجہ آصف

افغانستان خود کش حملہ آوروں کے ذریعے ہی لانگ رینج حملے کرسکتا ہے، طلال چوہدری

ویڈیو

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ