وزیر اعظم شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے فوری بعد گوادر کی ترقی میں گہری دلچسپی لی اور سال 2022 کے وسط میں ذاتی طور پر پورٹ سٹی کا دورہ کیا جہاں انہوں نے صوبہ بلوچستان کے لیے 100 ارب کے ترقیاتی پیکیج کے اعلان اور شہر کے لیے ایک خطیر رقم مختص کرنے کے علاوہ ایسٹ بے ایکسپریس وے سمیت بنیادی ڈھانچے کے کلیدی منصوبوں کا افتتاح کیا۔
وزیراعظم نے گزشتہ جون 2022 میں شہر کے دورے کے دوران گوادر میں پانی، بجلی اور انفراسٹرکچر کے تمام جاری ترقیاتی منصوبوں کو مقررہ مدت میں مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔
انہوں نے پانی اور بجلی کے منصوبوں میں مزید رکاوٹ کو ہرگز برداشت نہ کرنے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ گوادر میں 12 لاکھ گیلن ڈی سیلینیشن پلانٹ کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ گھروں میں پانی کی فراہمی کے لیے پائپ لائنوں کے نیٹ ورک کو فوری طور پر بہتر بنایا جائے اور منصوبوں میں تاخیر کے ذمہ داروں کی نشاندہی کے لیے انکوائری کا بھی حکم دیا تھا۔
شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ گوادر بندرگاہ پر ڈریجنگ شروع کرنے کے ساتھ ساتھ “بریک واٹر” کے لیے عملی اقدامات بھی اٹھائے جائیں۔ صحت کی سہولیات کے حوالے سے انہوں نے ہدایت کی کہ گوادر ہسپتال کی تعمیر دسمبر کے بجائے ستمبر میں مکمل کی جائے۔
انہوں نے گوادر کے تمام 16,523 غریب خاندانوں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل کرنے کا بھی حکم دیا۔ وزیراعظم نے”چائنا ایڈ”کی جانب سے گوادر سی واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹ، جنگٹل گوادر پرائیویٹ لمیٹڈ، ہینگمی لبریکینٹ پلانٹ، ہینگینگ ایگریکلچرل انڈسٹریل پارک، گوادر ایکسپو سینٹر اور گوادر فرٹیلائزر پلانٹ کا سنگ بنیاد بھی رکھا، اس کے علاوہ 3000 سولر پینلز بھی تقسیم کیے۔
وزیراعظم کی خصوصی ہدایات کے نتیجے میں اب تک گوادر میں متعدد منصوبوں پر نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق 20 نئے منصوبے 2023 اور اس کے بعد کے برسوں میں اپنے طے شدہ نظام الاوقات کے مطابق تکمیل کے مراحل میں ہیں۔ 12 لاکھ گیلن یومیہ پانی صاف کرنے کا پلانٹ جو آخری مرحلے میں ہے، چند ہفتوں میں کام شروع کر دے گا جبکہ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی ترقی پر پیش رفت جاری ہے اور یہ 2023 میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔
گوادر میں جاری دیگر منصوبوں میں گوادر فری زون نارتھ (فیز 11)، گوادر سیف سٹی پراجیکٹ، تین بجلی کے منصوبے، گوادر سمارٹ پورٹ سٹی ماسٹر پلان، گوادر ٹورازم پراجیکٹ، پاک چائنا ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ کا نیا مینجمنٹ ماڈل اسٹیٹ آف آرٹ شپ یارڈ پروجیکٹ، آئل ریفائنری پروجیکٹ، گرین گوادر پروجیکٹ، پاک چائنا فرینڈ شپ ہسپتال، فشر کمیونٹی پروجیکٹس، گوادر پورٹ ڈریجنگ پروجیکٹ، ایکسپورٹ پر مبنی پروجیکٹس، فشنگ انڈسٹری، ویئر ہاؤس انڈسٹری، اور گوادر ہوافہ نمائش اور تجارتی مرکز شامل ہیں۔
دریں اثناء وزیر اعظم شہباز شریف نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ایک حصے چھ لین کی ایسٹ بے ایکسپریس وے کا افتتاح کیا جو گوادر پورٹ کو مکران کوسٹل ہائی وے سے ملاتی ہے اور کراچی کو بھی لنک فراہم کرتی ہے۔ ایسٹ بے ایکسپریس وے گوادر شہر میں بنیادی ڈھانچے کا ایک بڑا منصوبہ ہے۔
19 کلومیٹر طویل یہ شاہراہ ساحلی پٹی کے متوازی چلتی ہے اور اس میں چار انٹرچینج، دو پل اور ایک ٹول پلازہ ہے۔ ایکسپریس وے کو بھاری ٹریفک کو سنبھالنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور توقع ہے کہ اس سے گوادر بندرگاہ تک اور اس سے سامان کی نقل و حمل کے اخراجات اور وقت میں نمایاں کمی آئے گی۔ ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تکمیل گوادر کو ایک بڑے ساحلی شہر کے طور پر ترقی دینے میں ایک اہم سنگ میل ہے۔
گوادر پورٹ جو سی پیک کا مرکز ہے، تذویراتی طور پر خلیج فارس کے دہانے پر واقع ہے اور خطے میں تجارت کا ایک بڑا مرکز بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اربوں ڈالر لاگت کے سی پیک کے تحت شہر میں اب تک مکمل ہونے والے منصوبوں میں گوادر پورٹ، گوادر فری زون ساؤتھ (فیز I)، ایسٹ بے ایکسپریس وے، پاک چائنا ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ ، پاکستان گوادر فقیر مڈل سکول، فائبر آپٹک، ای کسٹم سسٹم ، پلانٹ ٹشو کلچر لیب اینڈ گرین ہاؤس، لائیو سٹاک، خواتین کی زیر قیادت گارمنٹس فیکٹری، گوادر یونیورسٹی اور جی ڈی اے-انڈس ہسپتال شامل ہیں۔مقامی سطح پر یہ اہم منصوبے مقامی آبادی کے لئے متعدد سہولیات کو یقینی بنائیں گے اور علاقے میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ثابت ہوں گے۔