پاکستان اور افغانستان نے علاقائی روابط کو پائیدار ترقی اور مشترکہ خوشحالی کے لیے نہایت اہم قرار دیتے ہوئے ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریلوے منصوبے کی تذویراتی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے فریم ورک معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق کرلیا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایڈیشنل سیکریٹری سطح کے پہلے مذاکرات اسلام آباد میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی سطح پر طے پانے والے فیصلوں کے تسلسل میں منعقد کیے گئے۔
پاکستانی وفد کی قیادت وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری برائے افغانستان و مغربی ایشیا، سفیر سید علی اسد گیلانی نے جبکہ افغان وفد کی سربراہی افغان وزارت خارجہ کے فرسٹ پولیٹیکل ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل مفتی نور احمد نور نے کی۔
یہ بھی پڑھیں: دہشتگردی علاقائی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے، پاکستان اور افغانستان کا اتفاق
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق، مذاکرات میں تجارت، ٹرانزٹ تعاون، سیکیورٹی اور علاقائی روابط سمیت مختلف دوطرفہ امور پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔ دونوں فریقین نے دہشت گردی کو علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔
پاکستانی وفد نے زور دیا کہ افغانستان کی سرزمین پر سرگرم دہشت گرد گروہوں کے خلاف مؤثر اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں، کیونکہ یہ عناصر نہ صرف پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچا رہے ہیں بلکہ خطے کی ترقی میں بھی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
تجارت اور ٹرانزٹ کے شعبے میں تعاون کو وسعت دینے پر بھی بات ہوئی، خاص طور پر اُن اقدامات کا جائزہ لیا گیا جو پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ کے حالیہ دورۂ کابل کے دوران اعلان کیے گئے تھے، ان میں 10 فیصد پروسیسنگ فیس کا خاتمہ، انشورنس گارنٹی کی فراہمی، اسکیننگ اور جانچ کی شرح میں کمی، اور ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی فعالی شامل ہے۔
مزید پڑھیں: کیا روس کے بعد پاکستان بھی افغانستان کو تسلیم کر سکتا ہے؟
دونوں ممالک نے علاقائی روابط کو پائیدار ترقی اور مشترکہ خوشحالی کے لیے نہایت اہم قرار دیا، ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریلوے منصوبے کی اسٹریٹجک اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے فریم ورک معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
مذاکرات میں افغان شہریوں کی واپسی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، پاکستانی وفد نے بتایا کہ جنوری 2024 سے اب تک پاکستان نے مختلف مقاصد کے لیے، جن میں علاج، سیاحت، کاروبار اور تعلیم شامل ہیں، افغان شہریوں کو 5 لاکھ سے زائد ویزے جاری کیے ہیں، دونوں ممالک نے قانونی اور منظم نقل و حرکت کے فروغ کے لیے باہمی تعاون کو مزید بڑھانے پر رضامندی ظاہر کی۔
دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں دیرپا امن و استحکام کے بغیر ترقی ممکن نہیں، اور یہی باہمی تعلقات کے فروغ کی بنیاد بھی ہے۔ مذاکرات کے اختتام پر طے پایا کہ ایڈیشنل سیکریٹری سطح کا اگلا دور باہمی مشاورت سے طے شدہ تاریخ پر منعقد کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیاسی مشاورت کے پہلے دور کے کامیاب اختتام پر افغان وزارت خارجہ کے فرسٹ پولیٹیکل ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل، مفتی نور احمد نور نے سیکریٹری خارجہ پاکستان آمنہ بلوچ سے ملاقات کی اور دوطرفہ تعلقات، باہمی تعاون، علاقائی استحکام اور مشترکہ ترقی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔
سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے اس موقع پر اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان باقاعدہ اور مسلسل روابط نہ صرف دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہیں بلکہ خطے میں امن، سلامتی اور خوشحالی کے فروغ کے لیے بھی کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ دونوں جانب سے سیاسی مشاورت کے جاری عمل کو باہمی اعتماد سازی اور عملی تعاون کی راہ ہموار کرنے کا مؤثر ذریعہ قرار دیا گیا۔