صدر پاکستان کو عہدے سے ہٹانے کا آئینی طریقہ کار کیا ہے؟

منگل 8 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکمراں اتحاد میں شامل مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کو بڑے آئینی عہدے حاصل ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی حمایت سے مسلم لیگ ن کے سابق صدر شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب کیا گیا تھا، جبکہ مسلم لیگ ن کی حمایت سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو صدر مملکت منتخب کیا گیا تھا۔

چند روز قبل سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے بعد، جس میں اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق بات کی گئی، حکمراں اتحاد کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل ہو گئی ہے۔

گزشتہ چند دنوں سے یہ خبریں سامنے آرہی ہیں کہ ممکنہ طور پر صدر آصف علی زرداری کو عہدے سے ہٹانے کا پلان بنایا جا رہا ہے، تاہم مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماؤں نے اس کی تردید کی ہے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے واضح کیا ہے کہ کچھ لوگ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ایک پیج پر ہونے سے نالاں ہیں اور سوشل میڈیا کی افواہوں پر بھروسہ نہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں: ’صدر زرداری کے جانے، چوہدری نثار کے ن لیگ میں آنے‘ پر عرفان صدیقی کیا کہتے ہیں؟

وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ صدر مملکت کو عہدے سے ہٹانے کا آئینی طریقہ کار کیا ہے؟

سینیئر صحافی حافظ طاہر خلیل کے مطابق صدر مملکت کو ان کے عہدے کی آئینی مدت پوری ہونے سے پہلے ہٹانے کا طریقہ آئین کے آرٹیکل 47 کے مطابق مواخذے (Impeachment) کا ہے، اور ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ آرٹیکل 46 کی شق 3 کے تحت صدر خود اسپیکر قومی اسمبلی کو استعفیٰ دے دیں۔ آئین کے مطابق صدر کو جسمانی یا دماغی نااہلیت، دستور کی خلاف ورزی یا فاش غلط روی کی صورت میں مواخذے کے ذریعے ہٹایا جا سکتا ہے۔

مواخذے کی کارروائی کا آغاز پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں (قومی اسمبلی یا سینیٹ) سے کیا جا سکتا ہے۔ سینیٹ یا قومی اسمبلی صدر مملکت پر الزامات عائد کرکے نصف سے زائد ارکان کے دستخطوں کے ساتھ نوٹس جاری کرتی ہے، جو 3 دن کے اندر صدر کو بھیج دیا جاتا ہے۔

حافظ طاہر خلیل کے مطابق صدر کے خلاف مواخذے کی قرارداد کا دو تہائی اکثریت سے منظور ہونا ضروری ہے۔ قرارداد کی منظوری کے 7 دن کے اندر اسپیکر قومی اسمبلی پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرتے ہیں، جہاں صدر کو اپنے دفاع کا موقع دیا جاتا ہے۔ مشترکہ اجلاس میں اگر دو تہائی اکثریت سے مواخذے کی تحریک منظور ہو جائے تو صدر کو عہدے کے لیے نااہل قرار دے کر عہدہ خالی کرا لیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: کیا صدر آصف علی زرداری کو ہٹایا جارہا ہے؟ صحافی کے سوال پر محسن نقوی کا تبصرہ

صدر کے عہدے سے ہٹانے کے بعد چیئرمین سینیٹ قائم مقام صدر بن جاتے ہیں۔ اگر چیئرمین سینیٹ یہ ذمہ داری سنبھالنے سے قاصر ہوں تو اسپیکر قومی اسمبلی قائم مقام صدر کا کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے بعد 30 سے 60 دن کے اندر نئے صدر کا انتخاب کیا جاتا ہے۔

پاکستان میں ابھی تک کسی صدر کو عہدے سے ہٹانے کے لیے مواخذے کی کارروائی شروع نہیں ہوئی۔ سال 2008 میں جب صدر پرویز مشرف کو ہٹانے کے لیے مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کا ارادہ کیا گیا تو صدر مشرف نے خود استعفیٰ دے دیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سپریم کورٹ کے استقبالیہ پر دل کا دورہ، راولپنڈی کے رہائشی عابد حسین چل بسا

بالی ووڈ فلم ’دھُرندھر‘ کی باکس آفس پر دھوم، 7 دنوں میں کتنے کروڑ کمائے؟

دہشتگردی کا نیا خطرہ افغان سرزمین سے سر اٹھا رہا ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا ترکمانستان میں عالمی فورم سے خطاب

بیرون ملک دہشتگردی سے متعلق افغان علما کا اعلامیہ: مولانا طاہر اشرفی کا خیرمقدم

تھائی لینڈ میں وزیر اعظم نے پارلیمان تحلیل کر دی، جلد انتخابات کا اعلان

ویڈیو

پاکستان میں کون سی سولر ٹیکنالوجی سب سے کارآمد؟

پنجاب یونیورسٹی کا پی سی ڈھابہ، جس کی دال بھی بےمثال

خیبر پختونخوا: پی ٹی آئی سے دوری، کیا علی امین گنڈاپور پارٹی چھوڑ رہے ہیں؟

کالم / تجزیہ

افغان علما کا فتویٰ: ایک خوشگوار اور اہم پیشرفت

ٹرمپ کی نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹجی کا تاریخی تناظر

سیٹھ، سیاسی کارکن اور یوتھ کو ساتھ لیں اور میلہ لگائیں