بالی ووڈ ادکارہ روینہ ٹنڈن نے ساؤتھ انڈین فلموں کی کامیابی کا راز ان کے مضبوط ثقافتی پس منظر کو قرار دیا ہے۔
اپنے ایک انٹرویو میں روینہ ٹنڈن نے کہا کہ ساؤتھ انڈین فلموں کی کہانیاں عوام کے دلوں سے جُڑی ہوتی ہیں کیونکہ وہ اپنی روایات اور ثقافت کو اہمیت دیتی ہیں، اور مغربی انداز کی نقالی کے بجائے اپنی ثقافت سے جڑی رہتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: روینہ ٹنڈن پر نشے میں دھت ہو کر گاڑی چلانے کا الزام، حقیقت کیا؟
انہوں نے کہا کہ ان کی ساؤتھ انڈین انڈسٹری سے وابستگی نئی نہیں بلکہ وہ 1992 سے ہی تیلگو اور کنڑ فلموں میں کام کرتی آئی ہیں، اور ہمیشہ وہاں کی فلم سازی کو منفرد اور متاثرکن پایا ہے۔
روینہ ٹنڈن 24 سال بعد تمل سینما میں فلم Lawyer کے ذریعے واپسی کررہی ہیں، جس میں وہ اداکار وِجے اینٹونی کے ساتھ مرکزی کردار نبھائیں گی۔ اس حوالے سے انہوں نے خوشی اور گھبراہٹ دونوں کا اظہار کیا اور کہا کہ انہیں تمل زبان کو دوبارہ سیکھنے کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کرشمہ کپور اور تبو نے روینہ ٹنڈن کو کیسے نقصان پہنچایا ؟ سابقہ بالی ووڈ اداکارہ کے انکشافات
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ساؤتھ انڈین فلموں کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ وہاں کی فلمیں اپنی عوامی شناخت اور مقامی جذبات کی ترجمانی کرتی ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ جب فلمیں عوام کے دل سے جُڑتی ہیں تو وہ زیادہ مقبول ہوتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ساؤتھ انڈین فلمیں مسلسل ہٹ جارہی ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ اتنے برسوں سے فلمی دنیا میں کیسے خود کو برقرار رکھ پائیں، تو روینہ نے سادہ انداز میں جواب دیا کہ یہ کسی شعوری کوشش کا نتیجہ نہیں بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ ذاتی اور پیشہ ورانہ طور پر ارتقا کا اثر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص وقت کے ساتھ خود کو نہیں بدلتا تو وہ پیچھے رہ جاتا ہے، جبکہ ارتقا خودبخود اچھے فیصلے لاتا ہے۔