کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ایک فلیٹ سے ملنے والی اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش 6 ماہ سے بھی زائد پرانی نکلی ہے۔
ایس ایس پی ساؤتھ نے اب تک ہونے والی تحقیقات کی روشنی میں امکان ظاہر کیا ہے کہ اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر علی کی لاش ممکنہ طور پر 6 ماہ سے بھی زائد پرانی ہے جبکہ ایک پولیس اہلکار نے موت کی ممکنہ وجہ فوڈ پوائزننگ قرار دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بیٹی کی لاش لینے نہیں آؤں گا، حمیرا اصغر کے والد نے ایسا کیوں کہا؟
تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ حمیرا نے آخری بار مئی 2024 میں کرایہ ادا کیا تھا۔ کےالیکٹرک نے اکتوبر 2024 کے آخر میں بل ادا نہ ہونے پر بجلی منقطع کر دی تھی۔ فریج میں موجود کھانے کی اشیاء کی ایکسپائری ڈیٹ بھی اکتوبر 2024 کی تھی، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی موت اسی عرصے میں ہوئی ہوگی۔
اگرچہ ایک ابتدائی میڈیکل لیگل رپورٹ تیار کر لی گئی ہے، تاہم موت کی اصل وجہ تاحال تصدیق شدہ نہیں۔ پولیس حکام نے فوڈ پوائزننگ کو ممکنہ وجہ قرار دیا ہے۔
حکام نے پڑوسیوں کے بیانات بھی قلمبند کیے ہیں، جنہوں نے ماضی میں اداکارہ کے اپارٹمنٹ سے بلند چیخوں کی آوازیں سننے کی اطلاع دی۔ تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ ممکنہ طور پر حمیرا ڈپریشن کا شکار تھیں، لیکن اس کی باضابطہ تصدیق ابھی باقی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’حمیرا کی موت اس جھوٹی دنیا کا چہرہ ہے جہاں’فالوورز‘ ہوتے ہیں دوست نہیں‘
واضح رہے کہ حمیرا اصغر کی لاش منگل کے روز کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس کے ایک فلیٹ سے برآمد ہوئی۔ حمیرا اصغر کا تعلق لاہور سے تھا، لیکن وہ کراچی میں رہائش پذیر تھیں۔ انہوں نے یہ فلیٹ 2018 میں کرائے پر لیا تھا۔ تاہم 2024 سے کرایہ ادا نہ کرنے پر مالک مکان نے ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر رکھی تھی۔
عدالتی حکم پر جب پولیس فلیٹ خالی کرانے پہنچی تو دروازہ بند تھا، جس پر دروازہ توڑ کر اندر داخل ہونا پڑا، جہاں اداکارہ کی لاش موجود تھی۔