شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ کومل میر کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر خواتین کی ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے شروع کی گئی ’می ٹو‘ مہم کا پاکستان میں غلط استعمال کیا گیا۔
کومل میر نے کہا کہ حقیقی مسائل کو اجاگر کرنے کے بجائے پاکستان میں کچھ افراد نے ’می ٹو‘ مہم کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال کیا۔ اس سے نہ صرف اس مہم کا اثر کم ہوا بلکہ اصل متاثرین کی آوازیں بھی دب گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: کومل عزیز کی زندگی کا سب سے بڑا خوف کیا ہے، اداکارہ نے بتا دیا
اپنے آنے والے نئے ڈرامہ سیریل ’گونج‘ کی تشہیری تقریب میں بات کرتے ہوئے اداکارہ نے کہا کہ کام کی جگہ پر ہراسانی سے متعلق شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے قانونی تحفظات کو بھی سمجھنے کی اہمیت پر زور دیا۔
کومل میر کا کہنا تھا کہ ان کا نیا ڈرامہ انہی مسائل کے گرد گھومتا ہے کہ خواتین کو پیشہ ورانہ ماحول میں زبانی بدسلوکی اور ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اداکارہ کے مطابق ڈرامے کی کہانی کا مقصد خواتین کو قانونی طریقے سے انصاف حاصل کرنے کی ترغیب دینا ہے۔
View this post on Instagram
انہوں نے وضاحت کی کہ میرے کردار کی کہانی ایک ایسی عورت کی ہے جو دفتر میں ہراسانی کا سامنا کرتی ہے اور پھر قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کرتی ہے۔ اس سفر کے دوران وہ دوسروں کے لیے ایک مثال بن جاتی ہے کہ انصاف ممکن ہے۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ وہ خود بھی حال ہی میں پاکستان میں کام کی جگہ پر ہراسانی سے متعلق قوانین کی مکمل تفصیل سے آگاہ ہوئی ہیں اور بدقسمتی سے اکثریت، خاص طور پر خواتین، ان قوانین سے ناآشنا ہیں اور یہ ڈرامہ اسی کمی کو دور کرنے کی کوشش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی اداکاراؤں نے عمر چھپانے کی روایت توڑ دی، کون کب پیدا ہوا، سب بتا دیا
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستانی معاشرے میں خواتین اکثر خوف، سماجی دباؤ یا شرمندگی کے باعث خاموش رہتی ہیں۔ اور نیا نشر ہونے والا یہ ڈرامہ خواتین کو اپنی آواز بلند کرنے کی ترغیب دے گا، نہ صرف اپنے لیے بلکہ ان کے لیے بھی جو بولنے سے قاصر ہیں۔
گونج اسی ماہ کے آخر میں نشر ہونے کی توقع ہے۔ اس کے تخلیق کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ڈرامہ محض افسانہ نہیں بلکہ ایک سماجی بیانیہ ہے جو ناظرین کو تعلیم دینے اور ایک ایسے مسئلے پر روشنی ڈالنے کے لیے تیار کیا گیا ہے جسے اکثر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ’می ٹو‘ تحریک 2017 میں عالمی سطح پر مقبول ہوئی، جس نے خواتین کو جنسی ہراسانی اور بدسلوکی کے واقعات شیئر کرنے کی ہمت دی۔ پاکستان میں اس مہم نے مکالمے کو جنم دیا، لیکن ساتھ ہی جھوٹے الزامات کے دعوؤں اور تنقید کا بھی سامنا کیا۔