مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کا مقصد کیا ہے؟

جمعرات 10 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مسلم لیگ ن کے اعلیٰ سطح کے وفد نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے اسلام آباد میں ملاقات کی، جس میں وزیراعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثنا اللّٰہ، وفاقی وزیر امیر مقام، ن لیگی رہنما مرتضیٰ جاوید عباسی اور جمعیت علمائے اسلام کے رہنما کامران مرتضیٰ، اکرم درانی، مولانا لطف الرحمٰن سمیت دیگر شریک تھے۔

یہ بھی پڑھیں:مسلم لیگ ن کے وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، سینیٹ انتخابات پر تبادلہ خیال

ملاقات میں 21 جولائی کو ہونے والے خیبرپختونخوا کے سینیٹ الیکشنز پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

پاکستان مسلم لیگ ن کو اگر سینیٹ انتخابات میں جمعیت علمائے اسلام کی حمایت حاصل ہو جاتی ہے تو پی ٹی آئی 11 میں سے صرف 6 نشستیں حاصل کر سکے گی۔

اس طرح حکومت جے یو آئی کی حمایت سے سینیٹ میں بھی 2 تہائی اکثریت حاصل کر لے گی۔ جمعیت علمائے اسلام خیبرپختونخوا سے سینیٹ کی مزید 2 سے 3 نشستیں حاصل کر سکتی ہے۔

اگر مسلم لیگ ن مان جائے تو ملنے والی 5 نشستوں میں سے 2 یا 3 نشستیں جے یو آئی کو بھی مل سکتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق ملاقات کا مقصد بھی یہی ہے کہ کسی طرح حکمراں اتحاد کو 2 تہائی اکثریت حاصل ہو جائے اور جے یو آئی کی نشستوں میں اضافہ ہو جائے۔

خیبرپختونخوا سے سینیٹ کی 11 نشستوں پر انتخابات 21 جولائی کو منعقد ہوں گے۔ 7 جنرل نشستوں، 2 خواتین، اور 2 علما یا ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر انتخابات ہونا ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کے پی حکومت اسمبلی اجلاس نہ بلانے پر بضد، کیا سینیٹ الیکشن پھر ملتوی ہونے کا خدشہ ہے؟

ان انتخابات کے بعد یہ واضح ہو جائے گا کہ کیا قومی اسمبلی کی طرح سینیٹ میں بھی حکمران اتحاد کو 2 تہائی اکثریت حاصل ہو سکتی ہے یا نہیں۔

اس وقت سینیٹ کی کل 96 نشستوں میں سے 54 نشستیں حکمراں اتحاد کے پاس ہیں اور 2 تہائی اکثریت کے لیے حکمران اتحاد کو مزید 10 نشستیں، یعنی کل 64 نشستیں درکار ہیں۔

اگر جمعیت علمائے اسلام اور پی ٹی آئی کے تمام ارکان پارٹی ڈسپلن کی پاسداری کریں تو حکمران اتحاد کو صرف ایک نشست ملنے کا امکان ہے، جبکہ اگر پی ٹی آئی کے کچھ ارکان حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حکمراں اتحاد کے امیدوار کو ووٹ دیں اور جمعیت علمائے اسلام حکمراں اتحاد کا ساتھ دے تو اس صورتِ حال میں حکمراں اتحاد کو 5 نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی پہلے سے سینیٹ میں 5 نشستیں موجود ہیں۔

 21جولائی کو متوقع انتخابات میں حکمراں اتحاد اگر 5 نشستیں حاصل کر لیتا ہے اور سینیٹ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کی بھی حمایت حاصل کر لیتا ہے تو حکمراں اتحاد کو سینیٹ میں بھی 2 تہائی اکثریت، یعنی 64 ارکان کی حمایت حاصل ہو جائے گی۔ اس طرح حکمراں اتحاد کے لیے قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی آئینی ترمیم کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

اس وقت سینیٹ کی کل 96 نشستوں میں سے 83 نشستوں پر ارکان موجود ہیں، 11 نشستوں پر اب 21 جولائی کو انتخاب ہونا ہے۔

اس کے علاوہ پروفیسر ساجد میر کے انتقال اور ثانیہ نشتر کے استعفے کے بعد خالی نشستوں پر بھی انتخاب ہونا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp