کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اداکارہ حمیرا اصغر کی کئی دن پرانی لاش ملنے کی خبر سامنے آنے کے بعد جہاں شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے افراد افسوس کا اظہار کرتے دکھائی دیے وہیں سوشل میڈیا صارفین حیرانی کا اظہار کر رہے ہیں کہ اتنا عرصہ کوئی ان سے رابطے میں نہیں تھا۔
جہاں شوبز انڈسٹری سے وابستہ لوگ اور سوشل میڈیا صارفین ان کی زندگی کے بارے میں بات کرتے دکھائی دے رہے ہیں وہیں حمیرا اصغر کے پنجاب یونیورسٹی میں کلاس فیلو رہنے والے ابراہیم شہزاد نے بھی اداکارہ کی زندگی کے بارے میں تحریر لکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ماڈل حمیرا اصغر کا انتقال کب اور کیسے ہوا؟ پولیس کا اہم بیان سامنے آگیا
انہوں نے لکھا کہ 23 سال قبل سنہ 2002 میں کالج آف آرٹس اینڈ ڈیزائن پنجاب یونیورسٹی کے اولڈ کیمپس میں بی ایف اے گرافک ڈیزائن کی ڈگری میں حمیرا میری کلاس فیلو تھی۔ اس کا حلقہ احباب بہت محدود رہا وہ بہت زیادہ دوسروں میں گھلنے ملنے والی نہیں تھی۔ 2002 سے لے کر 2010 تک حمیرا اصغر علی ناٹک کی سرکردہ رکن رہی۔ اس کے علاوہ 2005 میں آنے والے زلزلہ پر مائم پیش کیا جس کا نام ’زلزلہ 7.6 ‘ تھا۔
ابراہیم شہزاد کے مطابق حمیرا کی تھیٹر پرفارمنس میں ’محبت کے 603 طریقے‘ اور ’خاموش چیخ‘ بھی شامل تھے اور احمد بلال کے لکھے’خاموش چیخ‘ میں رانو کے کردار پر ان کو بہترین ادکارہ کا ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے سویرا فاونڈیشن سے ایوارڈ حاصل کیا لیکن اے آر وائے کا رئیلٹی شو ’تماشا‘ اس کے کیرئیر میں ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا جس سے اسے کافی شہرت ملی اور اس کے سوشل میڈیا فالورز میں بھی اضافہ ہوا۔
ابرہیم شہزاد ایکسپریس نیوز میں میرے کولیگ تھے اور وہ اداکارہ حمیرا اصغر کے پنجاب یونیورسٹی میں کلاس فیلو تھے۔ انہوں نے حمیرا اصغر کی زندگی بارے لکھا ہے۔
غم بانٹنے کی چیز نہیں پھر بھی دوستو
اک دوسرے کے حال سے واقف رہا کرو23 سال قبل 2002 کالج آف آرٹس اینڈ ڈیزائن پنجاب… pic.twitter.com/n5uuRKSsbt
— Muhammad Umair (@MohUmair87) July 10, 2025
انہوں نے مزید لکھا کہ بقول پروفیسر احمد بلال کہ وہ اپنے کام کو لےکر اتنی پرجوش تھی کہ اسے یقین تھا کہ ایک دن ایسا ضرور آئے گا جب اس کے والدین اس کے کام کو دیکھ کر فخر سے اسے گلے لگا لیں گے، اس نے کبھی بھی اپنے انٹرویوز میں یہ تاثر نہیں دیا تھا کہ اس کی فیملی اس کے شوبز کیرئیر کو لے کر ناخوش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شاید یہی وجہ تھی کہ اس نے انڈسٹری میں کسی سے زیادہ میل ملاقات نہیں رکھی اور نہ ہی کوئی پارٹی لائف والا حلقہ احباب بنایا کہ اس کی فیملی کی عزت پہ کوئی آنچ نہ آئے جبکہ ان سب چونچلوں کے بغیر یہ انڈسٹری کسی کو قبول نہیں کرتی شاید یہی وجہ ہو کہ وہ اپنے اندر ہی گھٹتے گھٹتے ڈپریشن کا شکار ہو گئی ہو اور گھر سے نکلنا تک بند کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بیٹی کی لاش لینے نہیں آؤں گا، حمیرا اصغر کے والد نے ایسا کیوں کہا؟
انہوں نے حمیرا اصغر کی چند تصاویر بھی شیئر کیں جس میں انہیں تھیٹر میں پرفارم کرتے اور دوستوں کے ہمراہ دیکھا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ حمیرا اصغر کی لاش منگل کے روز کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس کے ایک فلیٹ سے برآمد ہوئی تھی جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر ان کی وفات چھ ماہ قبل ہوئی تھی۔
حمیرا اصغر کے لواحقین نے گزشتہ روز بیٹی کی لاش وصول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اہلِ خانہ کی جانب سے ان کی لاش وصول کرنے سے انکار کے بعد اداکارہ سونیا حسین سمیت کئی افراد نے ان کی تدفین کی ذمہ داری اٹھانے کی اجازت مانگی لیکن بعد میں یہ خبر سامنے آئی کہ لواحقین نے میت وصول کرنے کے لیے حکام سے رابطہ کرلیا ہے۔