ہمارا سیارہ زمین اس سال ایک نئی اور حیران کن تبدیلی سے گزر رہا ہے، کیونکہ ماہرین کے مطابق زمین کی گردش معمول سے تیز ہوگئی ہے جس کے نتیجے میں دن کا دورانیہ 24 گھنٹوں سے کچھ ملی سیکنڈ کم رہنے لگا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سورج کی روشنی کا طویل ترین دن اور نیویارک ٹائمز اسکوائر میں یوگا فیسٹیول
ٹائم میگزین کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے تین دن 9 جولائی، 22 جولائی اور 5 اگست ایسے ہوں گے جب زمین ایک دن کا چکر 1.3 سے 1.5 ملی سیکنڈ کم وقت میں مکمل کرے گی، یعنی ان دنوں کا دورانیہ مکمل 24 گھنٹے نہیں ہوگا۔ اگرچہ ایک ملی سیکنڈ (ہزارواں حصہ سیکنڈ کا) انسانی اعتبار سے نہایت معمولی وقت ہے، مگر زمین کی گردش کا اتنا فرق عالمی وقت کے نظام کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے۔
زمین کی تاریخ کا سب سے مختصر دن
اب تک زمین کا سب سے مختصر دن 5 جولائی 2024 کو ریکارڈ کیا گیا، جب زمین نے اپنا روزانہ چکر 24 گھنٹے سے 1.66 ملی سیکنڈ قبل مکمل کیا۔ اس سے قبل 29 جون 2022 کو بھی ایک مختصر دن ریکارڈ کیا گیا تھا، جس کا دورانیہ 1.59 ملی سیکنڈ کم تھا۔
دنیا بھر میں 450 سے زائد جوہری گھڑیاں اس تبدیلی کو مسلسل ریکارڈ کر رہی ہیں۔ یہ گھڑیاں نہ صرف عالمی وقت کی پیمائش میں استعمال ہوتی ہیں بلکہ جی پی ایس سیٹلائیٹس، کمیونیکیشن سسٹمز اور کمپیوٹر نیٹ ورکس کا انحصار بھی انہی پر ہوتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق زمین کی گردش میں تیزی کا تسلسل جی پی ایس اور دیگر جدید نظاموں پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
چاند کی پوزیشن ماہرین کے لیے معمہ بن گئی
دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ تیز رفتار دن ایسے وقت پر آ رہے ہیں جب چاند زمین سے اپنی زیادہ سے زیادہ دوری پر ہے۔ عام طور پر جب چاند زمین سے دور ہوتا ہے تو زمین کی گردش سست ہو جاتی ہے، لیکن اس کے برعکس زمین کی رفتار میں اضافہ سائنسدانوں کے لیے حیران کن بن گیا ہے۔
دیگر ممکنہ وجوہات
ماہرین کے مطابق زمین کی گردش کی رفتار کئی وجوہات کی بنا پر متاثر ہو سکتی ہے، جن میں چاند کی کشش، زمین کے اندرونی عوامل، زلزلے اور سمندر کی لہریں شامل ہیں۔ تاہم رواں سال کسی بڑے زلزلے کے نہ آنے کی وجہ سے اس امکان کو مسترد کیا جا رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں کا ممکنہ کردار
ناسا کی معاونت سے ہونے والی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں میں گلیشیئرز کے پگھلنے کے باعث زمین کے محور میں معمولی تبدیلی آئی ہے، جو گردش کی رفتار کو متاثر کر سکتی ہے۔ تاہم اس تبدیلی سے زمین کی رفتار سست ہونے کی توقع کی جا رہی تھی، تیز ہونے کی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 21 جون: سورج کی بانہوں میں لپٹا سال کا طویل ترین دن
ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ زمین کی موجودہ غیر معمولی گردش کی کوئی واحد یا حتمی وجہ سامنے نہیں آئی، تاہم اس میں موسمیاتی عوامل، چاند کا فاصلہ، اور زمین کی اندرونی ساختی تبدیلیاں مشترکہ طور پر کردار ادا کر سکتی ہیں۔
ممکنہ خطرات اور اقدامات
اگر زمین کی تیز رفتار گردش کا سلسلہ جاری رہا تو مستقبل میں جوہری گھڑیوں اور عالمی وقت کے نظام کو ہم آہنگ رکھنے کے لیے منفی لیپ سیکنڈ جیسی تکنیکی تبدیلیاں کرنا پڑ سکتی ہیں، جو کمپیوٹر سسٹمز اور کمیونیکیشن نیٹ ورکس کے لیے پیچیدگیاں پیدا کر سکتی ہیں۔