گولانی بریگیڈ سے تعلق رکھنے والے ایک اسرائیلی فوجی نے فوجی اڈے پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی، یہ واقعہ اسرائیلی فوجیوں میں بڑھتے ہوئے ذہنی دباؤ اور فوج کی جانب سے خودکشیوں کی اصل تعداد چھپانے کی کوششوں کو اجاگر کرتا ہے۔
معروف اسرائیلی اخبار ہارٹز کے مطابق، اس فوجی نے سدی تیمان نامی فوجی اڈے پر اُس وقت خودکشی کی، جب فوجی پولیس نے اس سے پوچھ گچھ کی تھی، وہ پہلے ہی ایک قریبی دوست کو کھو چکا تھا، جو گزشتہ ماہ فلسطینی مزاحمتی حملے میں ایک بکتر بند گاڑی کے دھماکے میں مارا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق 2023 میں 10، 2024 میں 21، اور 2025 کے آغاز سے اب تک کم از کم 14 اسرائیلی فوجی خودکشی کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ: اسرائیلی فوجی بدترین نفسیاتی مسائل سے دوچار، 43 فوجیوں کی خودکشی
خودکشی سے قبل یہ فوجی غزہ سے تربیت کے لیے نکالا گیا تھا اور تفتیش کے بعد اس کا اسلحہ ضبط کر لیا گیا تھا۔ تاہم، اس نے اپنے کسی ساتھی سے دوبارہ بندوق حاصل کی اور چند گھنٹوں بعد اپنی جان لے لی۔
چند روز قبل ہی ایک اور اسرائیلی فوجی نے بھی خودکشی کر لی تھی، جو کئی ماہ غزہ اور لبنان میں خدمات انجام دینے کے بعد جنگ کے ہولناک مناظر برداشت نہ کر سکا۔
اخبار ہارٹز نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اسرائیلی فوج حقیقی خودکشیوں کے اعداد و شمار ظاہر نہیں کرتی، اور کئی فوجیوں کو خاموشی سے دفن کردیا جاتا ہے نہ سرکاری اعزازات دیے جاتے ہیں، نہ عوامی اعلان کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: کھانا اور ادویات لینے آئے بیمار بچوں و خواتین پر اسرائیلی فوج کا حملہ، 15 افراد شہید
عبرانی ویب سائٹ ’شومرم‘ کے مطابق، پچھلے ایک سال میں خودکشی کرنے والے زیادہ تر فوجی ریزرو فوجی تھے، تاہم، فوج دعویٰ کرتی ہے کہ خودکشی کی شرح معمول سے زیادہ نہیں ہے، حالانکہ بڑے پیمانے پر نفری بلائی گئی ہے۔
روپن اکیڈمک سینٹر کے سوسائیڈ ریسرچ سینٹر کے سربراہ پروفیسر یوسی لیوی بیلز نے خبردار کیا کہ اسرائیلی فوج شدید خودکشیوں کی لہر کا سامنا کر رہی ہے کیونکہ فوجی جنگ کے نفسیاتی اثرات برداشت نہیں کر پا رہے۔
یوسی لیوی بیلز کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی فوجی شدید بحران کا شکار ہیں اور اُنہیں احساس ہوا ہے کہ وہ ایک کہیں زیادہ طاقتور دشمن سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ ’خاص طور پر ریزرو فوجی نہایت کمزور اور مسلسل صدمے کے بعد ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔‘
پروفیسر یوسی لیوی بیلز کا کہنا ہے کہ جب تک یہ فوجی اپنے تجربات پر قابو نہیں پائیں گے، خودکشیوں میں اضافہ ہوتا رہے گا۔