صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ یکم اگست سے امریکا کینیڈا سے درآمد ہونے والی اشیاء پر 35 فیصد محصولات نافذ کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:یورپی یونین کی پیروی کا الزام ، امریکا نے کینیڈا سے تجارتی مذاکرات ختم کر دیے
یہ اضافہ موجودہ 25 فیصد کی شرح سے 10 پوائنٹس بڑھ کر کیا جا رہا ہے، جبکہ USMCA معاہدے (کینیڈا-میکسیکو-امریکا) کے تحت بعض اشیاء کو استثنیٰ ملے گا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ سخت تجارتی اقدام اس لیے اٹھایا گیا ہے کیونکہ کینیڈا سے امریکا میں غیر قانونی طور پر فینٹنیل نامی خطرناک منشیات کی اسمگلنگ ہو رہی ہے، اور دوسرا یہ کہ امریکا کو کینیڈا کے ساتھ تجارت میں مالی نقصان ہو رہا ہے۔
اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ اگر کینیڈا فینٹنیل کی اسمگلنگ روکنے میں تعاون کرے تو محصولات میں کمی پر غور کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ نے یہ بھی خبردار کیا ہے کہ دیگر ممالک کو بھی 15-20 فیصد عارضی محصولات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اگر وہ امریکا سے تجارت میں عدم تعاون کریں۔
یہ بھی پڑھیں:کیا کینیڈا امریکا کی 51ویں ریاست بن سکتا ہے؟
اس فیصلے کے بعد یورو، کینیڈین ڈالر اور یوآن کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا اور عالمی مالیاتی منڈیوں میں مغربی حصص کی قیمتیں کم ہوئیں۔
کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے اس فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک کے مزدوروں اور صنعتوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کریں گے۔
ٹرمپ نے جیسا کہا ہے کہ یہ اقدام نیا نہیں بلکہ عالمی تجارتی پالیسیاں از سر نو ترتیب دینے کی کوشش ہے ۔ تاہم ایشیا اور یورپ کی مارکیٹیں محتاط انداز میں حرکت کر رہی ہیں، جبکہ اگلے چند ہفتے میں امریکی کمپنیوں کی تجارتی کارکردگی اور عالمی معاشی اثرات واضح ہو سکتے ہیں۔