پولیس پر عوامی اعتماد ہی اصل پیمانہ ہے کہ ہم ایک آئینی ریاست ہیں یا پولیس اسٹیٹ، سپریم کورٹ

جمعہ 11 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے پولیس کے غیر ذمہ دارانہ رویے پر سخت ریمارکس دیتے ہوئے قتل کے ایک مقدمے میں ملزم سیتا رام کو شک کا فائدہ دے کر بری کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مقدمے میں شواہد کے مطابق شک کی بنیاد پر ملزم سیتا رام کو سزا نہیں دی جا سکتی، اس لیے اپیل منظور کرتے ہوئے اسے بری کیا جاتا ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہےکہ عوام کا پولیس پر اعتماد ہی اصل پیمانہ ہے کہ ہم ایک آئینی ریاست ہیں یا پولیس اسٹیٹ۔

یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری کی ٹرائل رکوانے کی استدعا مسترد، سپریم کورٹ نے کیس واپس لاہور ہائیکورٹ بھیج دیا

سیتا رام پر الزام تھا کہ اس نے 18 اگست 2018 کو چندر کمار کو قتل کیا، مدعی ڈاکٹر انیل کمار نے پولیس کو بروقت اطلاع دی، لیکن سپریم کورٹ کے مطابق واقعے کی ایف آئی آر 2 دن بعد درج کی گئی۔

j.p._51_2023 by Asadullah on Scribd

عدالت میں سماعت کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ متعلقہ ایس ایچ او قربان علی نے تسلیم کیا کہ اطلاع موصول ہونے کے باوجود ایف آئی آر دفعہ 154 کے تحت فوری طور پر درج نہیں کی گئی، بلکہ صرف روزنامچے میں اندراج کیا گیا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے میں قرار دیا کہ پولیس کا ایف آئی آر درج نہ کرنا نہ صرف آئینی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ عمل انصاف کی نفی کے مترادف ہے۔ عدالت نے کہا کہ سندھ میں ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر کا رجحان انتہائی تشویشناک ہے، جو کمزور، غریب اور پسماندہ طبقات کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔

مزید پڑھیں:بینک کا گوشوارہ آمدن ثابت کرنے کے لیے کافی نہیں، سپریم کورٹ کا ٹیکس سے متعلق کیس میں فیصلہ

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ایف آئی آر درج کرنا ہر پولیس افسر کا لازمی قانونی فرض ہے، اس میں تاخیر سے نہ صرف شواہد ضائع ہو سکتے ہیں بلکہ معصوم افراد کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنے کا خدشہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

سپریم کورٹ نے پولیس کی کارکردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اس وقت عوام کی نہیں بلکہ طاقتور طبقے کی خدمت کر رہی ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے خبردار کیا کہ اگر یہی روش برقرار رہی تو ملک میں پولیس اسٹیٹ کا تاثر گہرا ہو جائے گا، جبکہ ہمیں ایک آئینی ریاست کی جانب بڑھنا ہے جہاں ہر پولیس افسر آئین کا پابند ہو۔

عدالت نے تمام صوبوں کے انسپکٹر جنرلز پولیس کو ہدایت کی کہ وہ قانون کے مطابق ایف آئی آر کے بروقت اندراج کو یقینی بنائیں۔ علاوہ ازیں، پروسیکیوٹر جنرلز کو ہدایت کی گئی کہ وہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز مرتب کریں تاکہ عوام کا پولیس پر اعتماد بحال ہو سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp