ایئر انڈیا کی پرواز 171، جو 12 جون کو احمد آباد سے لندن کے لیے روانہ ہوئی تھی، ٹیک آف کے فوراً بعد گر کر تباہ ہو گئی۔ اس اندوہناک حادثے میں 260 افراد جان کی بازی ہار گئے جن میں 241 مسافر اور عملہ شامل تھا، جبکہ زمین پر موجود مزید 19 افراد بھی مارے گئے۔ صرف ایک شخص زندہ بچ پایا۔
جمعے کو جاری کی گئی بھارت کی ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق، طیارے کے دونوں انجنوں کو ایندھن فراہم کرنے والے سوئچز ٹیک آف کے فوراً بعد کٹ آف پوزیشن پر منتقل کر دیے گئے، جس کی وجہ سے انجن بند ہو گئے اور طیارہ بلند ہونے سے پہلے ہی زمین سے ٹکرا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں انجن صرف ایک سیکنڈ کے فرق سے بند ہوئے، جس کی وجہ سے طیارہ ایئرپورٹ سے صرف ایک میل دور گر کر تباہ ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں:ایئر انڈیا حادثہ، بدقسمت خاندان کی آخری سیلفی وائرل
طیارہ ایک بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر تھا جس نے دوپہر 1:30 بجے احمد آباد سے اُڑان بھری تھی، اور صرف 32 سیکنڈ تک فضا میں رہا، مذکورہ پرواز کو تقریباً 5 گھنٹوں میں لندن کے گیٹوک ایئرپورٹ پہنچنا تھا۔
ابتدائی تحقیقات میں پتا چلا ہے کہ کاک پٹ میں موجود فیول کنٹرول سوئچز کو رن سے کٹ آف پوزیشن پر منتقل کیا گیا تھا، کاک پٹ وائس ریکارڈر کے مطابق، ایک پائلٹ نے دوسرے سے پوچھا کہ اس نے انجن کا ایندھن کیوں بند کیا، جس پر دوسرے پائلٹ نے جواب دیا کہ اس نے ایسا نہیں کیا۔
بعد ازاں، ایک پائلٹ کی جانب سے ’مے ڈے، مے ڈے، مے ڈے‘ کی کال بھی سنی گئی، مگر تب تک بہت دیر ہو چکی تھی، حادثے کے وقت طیارے کی رفتار 180 ناٹس یعنی تقریباً 207 میل فی گھنٹہ تھی۔ اگرچہ سوئچز کو دوبارہ رن پوزیشن پر لایا گیا، لیکن تب تک طیارہ زمین سے ٹکرا چکا تھا۔
مزید پڑھیں:ایئر انڈیا طیارہ کریش: زندہ بچ جانے والے واحد مسافر نے کیا قصہ سنایا؟
پرواز کے کپتان 56 سالہ تجربہ کار پائلٹ تھے جنہیں 15,000 سے زائد گھنٹوں کا پرواز کا تجربہ تھا، جب کہ فرسٹ آفیسر 32 سال کے تھے اور ان کے پاس 3,400 گھنٹے کا تجربہ تھا، دونوں نے پرواز سے قبل منشیات یا نشہ آور اشیا کے استعمال کے منفی نتائج دیے تھے، طیارہ تکنیکی طور پر درست حالت میں تھا اور اس کا وزن بھی مقررہ حد میں تھا۔
مسافروں میں 169 کا تعلق بھارت، 53 کا برطانیہ، 7 کا پرتگال اور ایک کا کینیڈا سے تھا، واحد زندہ بچنے والا شخص برطانیہ سے تعلق رکھتا ہے، جو طیارے کے فوسلاج میں بننے والے ایک سوراخ سے نکل کر جان بچانے میں کامیاب ہوا۔
بوئنگ 787 ڈریم لائنر، جو بوئنگ کا سب سے چھوٹا وائیڈ باڈی طیارہ ہے، ایوریٹ، واشنگٹن کے پلانٹ میں تیار کیا گیا تھا، اس نے اپنی پہلی پرواز 2013 میں کی اور 2014 میں ایئر انڈیا کے حوالے کیا گیا۔
مزید پڑھیں:ایئر انڈیا کا طیارہ کیسے تباہ ہوا؟ ویڈیو منظر عام پر آگئی
بین الاقوامی سول ایوی ایشن تنظیم کے رہنما اصولوں کے مطابق، مہلک حادثے کے 30 دن کے اندر ابتدائی رپورٹ جاری کرنا ضروری ہوتا ہے، اور ایئرانڈیا حادثے کی یہ رپورٹ اسی کے تحت منظر عام پر لائی گئی ہے۔ امریکی اور برطانوی ماہرین بھی اس تحقیقاتی عمل میں بھارتی حکام کی معاونت کر رہے ہیں۔
ایئر انڈیا نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم اے آئی 171 حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ اور متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم اس غم کی گھڑی میں ان کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہیں اور ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔