امریکا نے کیوبا کے صدر میگوئل دیاز کینیل پر پہلی بار پابندیاں عائد کر دی ہیں، جس کی وجہ حکومت کی جانب سے عوام کے خلاف مبینہ سخت کارروائیوں کو قرار دیا گیا ہے۔
یہ اقدام سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں کیوبا پر دباؤ بڑھانے کی تازہ کوشش ہے۔
Four years since the Cuban regime’s brutal crackdown on protestors, @StateDept is restricting visas for Cuban regime figureheads @DiazCanelB, López Miera, Álvarez Casas, and their cronies for their role in the Cuban regime’s brutality toward the Cuban people. The @StateDept also…
— Secretary Marco Rubio (@SecRubio) July 11, 2025
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری بیان میں کہا کہ امریکا دیاز کینیل اور دیگر اعلیٰ حکام پر ویزہ پابندیاں عائد کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 12 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی، کونسے ممالک شامل؟
یہ اعلان جولائی 2021 کے ملک گیر احتجاج کے چار سال مکمل ہونے پر سامنے آیا ہے۔
2021 کے مظاہرے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں
جولائی 2021 میں کیوبا بھر میں ہزاروں افراد نے سڑکوں پر آ کر بنیادی اشیا کی قلت اور خراب معاشی حالات کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ یہ مظاہرے فیڈل کاسترو کی 1959 کی کمیونسٹ انقلاب کے بعد سب سے بڑے احتجاج تصور کیے گئے۔
ان مظاہروں کے دوران سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا، ایک شخص ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ میں کیوبا پر امریکی پابندیوں کیخلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ وہ ان رہنماؤں پر پابندیاں عائد کر رہا ہے جو ’انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث‘ ہیں۔ ان میں کیوبا کے وزیر دفاع آلوارو لوپیز میئیرا اور وزیر داخلہ لازارو البرتو الواریز کاساس شامل ہیں۔
عدالتی اور جیل حکام بھی نشانے پر
امریکا ان عدالتی اور جیل افسران پر بھی پابندیاں عائد کر رہا ہے جو ’جولائی 2021 کے مظاہرین کی غیر منصفانہ گرفتاری اور تشدد‘ میں ملوث پائے گئے ہیں۔
مارکو روبیو نے کہا کہ جب کیوبا کے عوام خوراک، پانی، دوا اور بجلی کی کمی کا شکار ہیں، تو حکومت اپنے قریبی لوگوں پر بے دریغ دولت لٹا رہی ہے۔
کیوبا کا ردِ عمل
کیوبا کے وزیر خارجہ برونو روڈریگز نے ایکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کی پابندیاں کیوبا کے عوام یا اس کی قیادت کی مرضی کو نہیں توڑ سکتیں۔
اس سے قبل مئی 2025 میں کیوبا نے امریکہ کے سفیر کو طلب کر کے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر احتجاج کیا تھا۔
The Cuban regime continues to torture pro-democracy activist José Daniel Ferrer.
The United States demands immediate proof of life and the release of all political prisoners.
— Secretary Marco Rubio (@SecRubio) July 11, 2025
امریکہ کی جانب سے کیوبا پر 6 دہائیوں سے تجارتی پابندیاں عائد ہیں۔
سیاسی قیدیوں کا مسئلہ
مارکو روبیو نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے اپوزیشن رہنما خوسے ڈینیئل فیریر پر تشدد کیا ہے اور زندہ ہونے کا ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق جولائی 2021 کے مظاہروں میں شریک 700 سے زائد افراد تاحال جیلوں میں قید ہیں، جب کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کا اندازہ ہے کہ یہ تعداد 360 سے 420 کے درمیان ہے۔
کچھ مظاہرین کو حالیہ مہینوں میں سزا پوری ہونے پر رہا کیا گیا ہے۔ جبکہ کچھ، بشمول فیریر، کو ویٹی کن کی ثالثی کے تحت جنوری میں رہا کیا گیا، مگر اپریل کے آخر میں ان کی پیرول منسوخ کر دی گئی۔
ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکا نے کیوبا کو دوبارہ دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔
امریکیوں کے لیے مزید پابندیاں
امریکی محکمہ خارجہ نے ہوانا میں واقع 42 منزلہ نئے ہوٹل ’توری کے‘ کو بھی ممنوعہ اداروں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے تاکہ امریکی ڈالرز کیوبا کی حکومت کی سرگرمیوں کی مالی معاونت نہ کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیں:کیوبا کے سگار اور ان کے بیش قیمت منقش ڈبے دنیا بھر میں مقبول کیوں؟
یہ ہوٹل حال ہی میں کیوبا کے دارالحکومت کے مرکزی علاقے میں کھولا گیا تھا اور ایسے وقت میں بھاری سرمایہ کاری پر تنقید کی جا رہی ہے جب ملک میں سیاحت زوال کا شکار ہے۔