ترکیہ میں مسلح تنظیم ‘کردستان ورکرز پارٹی’ (پی کے کے) کے ہتھیار ڈالنے کے فیصلہ کا ترک صدر رجب طیب اردوان نے خیرمقدم کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ پی کے کے کے اپنی 4 دہائیوں پر محیط مسلح جدوجہد کو ختم کرنے کا عمل شروع کرنے سے ملک ایک نئے دور میں داخل ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس تنازعے میں اب تک 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ملک ایک نئے دور میں داخل ہوگیا ہے، ترک صدر کا مسلح کرد تنظیم کے ہتھیار ڈالنے پر ردعمل
ہفتہ کے روز خطاب کرتے ہوئے صدر اردوان نے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت ختم ہونے کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غم، آنسوؤں اور دکھوں کے سالوں کا خاتمہ ہو گیا۔ ترکی نے کل ایک نئے باب کا آغاز کیا۔ آج کا دن ایک نئی صبح ہے؛ تاریخ میں ایک نیا صفحہ کھل چکا ہے۔ ایک عظیم اور طاقتور ترکی کے دروازے آج پوری دنیا کے لیے کھل گئے ہیں۔
یہ اہم پیشرفت شمالی عراق کے شہر سلیمانیہ کے قریب جسانا غار میں ہوئی، جہاں پی کے کے کے 30 ارکان نے اپنے ہتھیار جلاکر ترکی کےخلاف مسلح جدوجہد علامتی طور پر خاتم کرنے کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیے: کردستان ورکرز پارٹی کا مسلح جدوجہد ختم کرنے کا اعلان، وزیر اعظم شہبازشریف کا خیرمقدم
تقریب کے دوران پی کے کے کی سینئر رہنما بیسے حوزات نے ایک بیان پڑھا اور کہا کہ ہم اپنے ہتھیار رضاکارانہ طور پر تباہ کر رہے ہیں۔ یہ ہمارا خیرسگالی اور پُرامن عزم کا اظہار ہے۔
پی کے کے کے اس عمل کو خطے میں دیرپا امن کی طرف ایک تاریخی قدم قرار دیا جارہا ہے جبکہ ترکی میں سیاسی اور سیکیورٹی حلقوں نے اس اعلان کو مثبت پیش رفت کے طور پر سراہا ہے۔













