روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے شمالی کوریا کے دورے کے دوران خبردار کیا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی فوجی سرگرمیاں، خاص طور پر کورین جزیرہ نما کے گرد، پورے خطے کے استحکام کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا کی یوکرین جنگ میں روس کو بھرپور حمایت اعلان لاوروف کی کم جونگ اُن سے ملاقات
شمالی کوریا کے شہر وونسان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لاوروف نے کہا کہ امریکا، جنوبی کوریا اور جاپان کی مشترکہ فوجی مشقوں میں اضافہ ہو رہا ہے، جن میں بعض میں جوہری عناصر بھی شامل ہوتے ہیں۔
ان کے بقول یہ اقدامات نہ صرف کورین جزیرہ نما بلکہ شمال مشرقی ایشیا میں بھی امن و استحکام کے لیے سازگار نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرینی میزائل حملے میں روس کی ایلیٹ میرین یونٹ کا کمانڈر ہلاک
انہوں نے جنوبی کوریا کے اس دعوے پر بھی شکوک کا اظہار کیا کہ وہ شمالی کوریا سے تعلقات معمول پر لانا چاہتا ہے۔ لاوروف نے انڈو پیسیفک کے باہر کے عناصر کی جانب سے نیٹو کے ڈھانچے کو اس خطے میں پھیلانے اور منفرد اتحاد بنانے کی کوششوں کو خطرناک قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کو دوسرے ممالک کے مفادات کی قیمت پر اتحاد بنانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
روس اور شمالی کوریا دونوں کا مؤقف ہے کہ یوریشیا کے تمام ممالک کے لیے برابر اور ناقابل تقسیم سلامتی کا تصور اپنایا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا کے ہزاروں فوجی روس کیوں بھیجے گئے؟
یاد رہے کہ اسی ہفتے امریکا، جنوبی کوریا اور جاپان نے مشترکہ فوجی مشقیں کیں جن میں امریکا کے جوہری ہتھیار لے جانے والے B-52H اسٹریٹیجک بمبار طیارے بھی شامل تھے۔
ان تینوں اتحادی ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں شمالی کوریا پر غیرقانونی سرگرمیوں کا الزام لگایا جن سے کورین جزیرہ نما میں عدم استحکام پیدا ہو رہا ہے۔
روس اور شمالی کوریا نے جون 2024 میں ایک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد پیانگ یانگ نے اپنے فوجی دستے روس کے کرُسک ریجن سے یوکرینی افواج کو نکالنے میں مدد کے لیے بھیجے۔ لاوروف کے مطابق یہ تعاون دونوں ممالک کے درمیان ناقابلِ تسخیر بھائی چارے کی علامت ہے۔