صدر ٹرمپ کی جانب سے تجارتی شراکت داروں کو نیا انتباہ، درآمدی محصولات میں بھاری اضافہ متوقع

اتوار 13 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ہفتے کینیڈا، جاپان، برازیل اور دیگر 23 تجارتی شراکت داروں کو خطوط ارسال کیے ہیں جن میں 20 فیصد سے 50 فیصد تک کے یکساں درآمدی محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔

یہ اقدام امریکی تجارتی پالیسی میں دوبارہ جارحانہ رویے کی عکاسی کرتا ہے، جس میں تانبے کی درآمدات پر 50 فیصد محصول بھی شامل ہے، مذکورہ خطوط میں واضح کیا گیا ہے کہ مجوزہ 30 فیصد عمومی ٹیکس موجودہ محصولات کے علاوہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف برقرار، امریکی اپیلز کورٹ نے عارضی طور پر معطلی کا فیصلہ مؤخر کردیا

جن میں اسٹیل اور ایلومینیم پر 50 فیصد اور گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیکس شامل ہیں، جو بدستور نافذ رہیں گے، ان ممالک کو یکم اگست تک انفرادی تجارتی معاہدے طے کرنے کی مہلت دی گئی ہے تاکہ وہ ان مجوزہ ٹیکسوں سے بچ سکیں۔

یہ صدر ٹرمپ کی اس سخت تجارتی حکمتِ عملی کی واپسی ہے جو اس سال کے آغاز میں بھی دیکھی گئی تھی، جب اسی طرح کے محصولات کے اعلانات نے عالمی منڈیوں میں ہلچل مچائی تھی، مگر بعد ازاں انہیں مؤخر کر دیا گیا تھا۔

یورپی یونین اور میکسیکو کا ردعمل

ہفتے کے روز، صدر ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر یورپی یونین اور میکسیکو سے تجارتی مذاکرات مکمل معاہدے تک نہ پہنچے تو یکم اگست سے ان کی درآمدات پر 30 فیصد ٹیکس عائد کر دیا جائے گا، یہ اعلان ٹرمپ کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری کردہ خطوط کے ذریعے کیا گیا، جو تجارتی کشیدگی میں نمایاں اضافے کی علامت ہے۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا

اس اعلان سے امریکی اتحادیوں میں تشویش پائی جاتی ہے اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو دھچکا لگا ہے، اگرچہ عالمی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا ہے لیکن صدر ٹرمپ اپنی پوزیشن پر قائم ہیں، اور ان کا حوصلہ مضبوط امریکی معیشت اور اسٹاک مارکیٹ کی ریکارڈ بلند سطحوں نے بڑھایا ہے۔

یورپی کمیشن کو بھیجے گئے خط میں ٹرمپ نے مطالبہ کیا کہ یورپی یونین امریکی اشیاء پر تمام محصولات ختم کرے، کیونکہ اس کا مقصد امریکہ کے تجارتی خسارے کو کم کرنا ہے۔

یورپی یونین اور میکسیکو، دونوں نے مجوزہ محصولات کو غیر منصفانہ اور تجارت کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے۔ تاہم، دونوں نے مذاکرات جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی ہے تاکہ مقررہ تاریخ سے قبل کوئی وسیع تر معاہدہ طے پا سکے۔

میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین باوم نے کہا کہ انہیں اب بھی امید ہے کہ کوئی معاہدہ ممکن ہو سکتا ہے۔ ’میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ ان معاملات میں ٹھنڈے دماغ سے کام لینا ضروری ہے، ہم جانتے ہیں کہ کن امور پر امریکا کے ساتھ کام کیا جا سکتا ہے اور کن پر نہیں، اور ہماری خودمختاری پر کبھی سودے بازی نہیں ہو سکتی۔‘

مزید پڑھیں:ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان

یورپی کمیشن کی صدر اُرزولا فان ڈیر لائن نے کہا کہ یورپی یونین امریکا کو مکمل، کھلی منڈی تک رسائی دے گی، بغیر کسی ٹیکس کے، تاکہ تجارتی خسارہ کم کیا جا سکے، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ 30 فیصد محصولات اہم ٹرانس ایٹلانٹک سپلائی چینز کو متاثر کریں گے، جس سے دونوں جانب کے کاروبار، صارفین اور مریض متاثر ہوں گے۔

فی الحال صدر ٹرمپ صرف برطانیہ، چین، اور ویتنام جیسے چند ممالک کے ساتھ بنیادی تجارتی معاہدوں تک پہنچے ہیں، جب کہ دیگر اہم شراکت داروں سے بات چیت جاری ہے۔

میکسیکو اور کینیڈا سے متعلق خط و کتابت میں فینٹینیل کی اسمگلنگ کا ذکر

میکسیکو پر مجوزہ ٹیکس کی شرح کینیڈا کی 35 فیصد شرح سے کم ہے، تاہم دونوں ممالک کے ساتھ کی گئی خط و کتابت میں فینٹینیل کی اسمگلنگ کا ذکر کیا گیا ہے حالانکہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق فینٹینیل کی زیادہ مقدار میکسیکو کی سرحد سے پکڑی جاتی ہے نہ کہ کینیڈا سے۔

صدر ٹرمپ نے لکھا کہ میکسیکو نے سرحدی سلامتی میں میری مدد کی ہے، مگر جو کچھ میکسیکو نے کیا، وہ کافی نہیں ہے۔ میکسیکو ابھی تک ان کارٹیلز کو نہیں روک سکا جو شمالی امریکا کو منشیات کی تجارت کا میدان بنانا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ چین فینٹینیل بنانے والے کیمیکل کا بنیادی سپلائر ہے۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ ٹیرف سے بچنے کے لیے ایپل نے 15 لاکھ آئی فون بھارت سے امریکا کیسے منگوائے؟

امریکی حکام کے مطابق صرف 0.2 فیصد فینٹینیل کینیڈین سرحد سے آتا ہے، جب کہ بھاری اکثریت میکسیکو کی جنوبی سرحد سے اسمگل کی جاتی ہے۔ میکسیکو، جو اپنی 80 فیصد برآمدات امریکا کو بھیجتا ہے، 2023 میں امریکا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن گیا تھا، جس کی بڑی وجہ دونوں ممالک کے درمیان آزادانہ تجارت تھی۔

یورپی یونین کا نرم معاہدے کی طرف جھکاؤ

یورپی یونین ابتدا میں امریکا کے ساتھ مکمل تجارتی معاہدے کی خواہاں تھی، مگر اب وہ ایک زیادہ لچکدار ’فریم ورک‘ کے ساتھ معاہدے کی خواہاں ہے، جیسا کہ برطانیہ کے ساتھ ہوا، جس میں کئی تفصیلات بعد میں طے کی جائیں گی۔

یورپی یونین کے اندر بھی اس معاملے پر اختلافات ہیں، جرمنی چاہتا ہے کہ جلد از جلد معاہدہ طے پائے تاکہ اس کی صنعتی ضروریات کا تحفظ کیا جا سکے، جب کہ فرانس سمیت کچھ دیگر رکن ممالک امریکا کے سخت شرائط تسلیم نہ کرنے کے حق میں ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف: عالمی مارکیٹ میں کس ملک کو کتنا نقصاں ہوا؟

یورپی پارلیمنٹ کی تجارتی کمیٹی کے سربراہ بیرنڈ لانگے نے برسلز پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر جوابی اقدامات کرے۔ ’یہ مذاکرات کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔ کسی اہم تجارتی شراکت دار سے ایسے سلوک کا جواز نہیں بنتا۔‘

امریکی محصولات سے 100 ارب ڈالر کی آمدن، مگر سفارتی تعلقات متاثر

ٹرمپ کی حالیہ محصولات پالیسی سے امریکی خزانے کو خاصا فائدہ ہوا ہے، امریکی وزارتِ خزانہ کے مطابق جون تک مالی سال میں کسٹمز ڈیوٹیز سے حاصل شدہ رقم 100 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی ہے، تاہم، ان اقدامات نے امریکا کے قریبی اتحادیوں کے ساتھ سفارتی تعلقات کو بھی متاثر کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp