مرکزی غزہ کے علاقے نصیرات میں اتوار کے روز پانی جمع کرنے گئے فلسطینی شہریوں پراسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں کم از کم 8 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے، جن میں بیشتر بچے شامل ہیں۔
نصیرات پناہ گزین کیمپ میں حملہ ایک پانی کی تقسیم کے مرکز پر ہوا، جہاں 6 بچے موقع پر ہی شہید ہو گئے اور 17 دیگر زخمی ہو گئے، العودہ اسپتال کے ایمرجنسی ڈاکٹر احمد ابو سیفان نے تصدیق کی کہ متاثرین پانی بھرنے آئے تھے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ حملہ اسلامی جہاد کے ایک جنگجو کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا، لیکن میزائل تکنیکی خرابی کے باعث درجنوں میٹر دور جا گرا۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی پر مذاکرات کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 84 افراد شہید
’آئی ڈی ایف غیر متعلقہ شہریوں کو نقصان پہنچانے پر افسوس کا اظہار کرتی ہے”، بیان میں کہا گیا اور مزید بتایا گیا کہ اس واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘
غزہ میں پانی کی قلت حالیہ ہفتوں میں شدید ہو گئی ہے، کیونکہ ایندھن کی کمی کے باعث سمندری پانی کو قابلِ استعمال بنانے اور نکاسیٔ آب کے نظام بند ہو چکے ہیں، جس سے شہری پانی کے مراکز پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں۔

چند گھنٹوں بعد، غزہ شہر کے ایک بازار پر اسرائیلی حملے میں مزید 12 افراد جاں بحق ہو گئے، جن میں معروف اسپتال کے کنسلٹنٹ احمد قندیل بھی شامل تھے۔ اسرائیلی فوج نے اس حملے پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
مزید پڑھیں: دوحہ میں اسرائیل سے جنگ بندی مذاکرات ناکامی کے دہانے پر، فلسطینی حکام کا دعویٰ
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اکتوبر 2023 میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے آغاز سے اب تک 58,000 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں سے صرف پچھلے 24 گھنٹوں میں 139 اموات کا اضافہ ہوا ہے،
وزارت کا کہنا ہے کہ ہلاک شدگان میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں، تاہم وہ شہریوں اور جنگجوؤں میں فرق نہیں کرتی۔
جنگ بندی؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے اتوار کے روز قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات پر امید کا اظہار کیا، انہوں نے نیو جرسی میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ فیفا کلب ورلڈ کپ کے فائنل کے موقع پر قطری حکام سے ملاقات کا ارادہ رکھتے ہیں۔
تاہم، فلسطینی اور اسرائیلی ذرائع کے مطابق، مذاکرات تعطل کا شکار ہیں، کیونکہ دونوں فریق اس بات پر متفق نہیں کہ اسرائیل کس حد تک غزہ سے دستبردار ہوگا، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اتوار کی شب کابینہ کا اجلاس بلانے جا رہے تھے تاکہ تازہ ترین مذاکراتی صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔

امریکا کی تجویز کردہ 60 روزہ جنگ بندی پر دوحہ میں بالواسطہ بات چیت جاری ہے، لیکن گزشتہ ہفتے پیدا ہونے والی امیدیں اب دم توڑ چکی ہیں، اور دونوں فریق ایک دوسرے کو لچک نہ دکھانے کا الزام دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جاری، 82 فلسطینی شہید، امریکا کو جنگ بندی کی توقع
نیتن یاہو نے اتوار کو اپنے ٹیلیگرام چینل پر کہا کہ اسرائیل اپنے بنیادی مطالبات یعنی ’تمام یرغمالیوں کی رہائی، حماس کی مکمل تباہی، اور غزہ کا دوبارہ اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بننے کی ضمانت‘ سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
غزہ میں تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے، لیکن شہریوں کا کہنا ہے کہ وہاں کہیں بھی محفوظ جگہ نہیں بچی، اتوار کی صبح، ایک خاندان پر میزائل حملہ اس وقت ہوا جب وہ جنوبی غزہ سے نکالے جانے کے بعد شہر میں پناہ لینے آیا تھا۔
متاثرہ عمارت کے ملبے کے پاس کھڑے انس مطر نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ میری خالہ، خالو اور ان کے بچے سب ختم ہو گئے، ان بچوں کا کیا قصور تھا جنہیں علی الصبح ایک خونی سانحے میں مار دیا گیا۔
 
         
                
             
         
              
              
              
              
                 
                    














