پاکستان شوبز کے سینئر اداکار محمد احمد نے شوبز انڈسٹری میں معاوضوں کی ادائیگیوں میں تاخیر اور غیر پیشہ وارانہ رویوں کا انکشاف کیا ہے
اداکار کا پروڈکشن ہاؤسز پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم کام کو پوری ایمانداری سے کرتے ہیں لیکن جب ادائیگی کی بات آتی ہے تو سوائے ایک دو پروڈکشن ہاؤسز کے کوئی بھی وقت پر پیسوں کی ادائیگی نہیں کرتا۔
ان کا کہنا تھا کہ 3 سے 4 مہینے پیسے لیٹ ہو جانا بہت عام بات ہے اور وہ بھی تب دیے جاتے ہیں جب آپ ان کے سامنے ہاتھ جوڑیں اور فقیروں کی طرح ان کو بتائیں کہ ہم کیسے حالات سے گزر رہے ہیں۔ پھر وہ ایک چیک دے کر ایسا احساس دلاتے ہیں جیسے ہم پر کوئی بہت بڑا احسان کیا ہو۔
View this post on Instagram
محمد احمد نے مزید کہا کہ عزت نفس کو ہر پراجیکٹ میں مجروح کیا جاتا ہے اور پروڈکشن ہاؤسز کی کوشش ہوتی ہے کہ اداکار فقیر کی طرح پیسے مانگے لیکن ہم سے توقع کی جاتی ہے ہم وقت کے پابند ہوں گے اور جو کچھ کانٹریکٹ میں لکھا ہے ہم اس پر عمل درآمد بھی کریں۔
اداکار کا کہنا تھا کہ معاوضوں سے متعلق مسائل پر بات کرنا معیوب سمجھا جاتا تھا لیکن اب پیسہ وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے جس کے لیے آواز اٹھانا ضروری ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پروڈکشن ہاؤسز سے ہربار پیسے مانگنے پڑتے ہیں جیسے ہم بھکاری ہوں، مہرین جبار کا کڑوا سچ
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی اداکار نے اس موضوع پر آواز اٹھائی ہو، اس سے قبل معروف ہدایت کارہ مہرین جبّار نے بھی اس مسئلے پر بات کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اداکاروں سے لے کر اسپاٹ بوائے تک سب کو اپنی محنت کی کمائی کے لیے بھکاریوں کی طرح پیچھے بھاگنا پڑتا ہے۔
مہرین جبار نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے تجربے میں سب سے زیادہ نقصان لائٹ مین اور ٹیکنیکل عملے کو ہوتا ہے جنہیں کم اجرت میں زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔ یہی لوگ سب سے زیادہ محنت کرتے ہیں اور سب سے زیادہ نظرانداز ہوتے ہیں۔














