اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ پچھلے 12 سے 15 روز کے دوران اسمبلی اراکین کی جانب سے نااہلی سے متعلق درخواستیں موصول ہوئی ہیں، تاہم یہ ریفرنس نہیں بلکہ آئینی سوال ہے جس پر فیصلہ آئین کی شق 63(2) کے تحت اسپیکر کو کرنا ہوتا ہے۔
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں ملک احمد خان نے واضح کیا کہ آئین میں شق 63(2) کے تحت نااہلی کا سوال اٹھنے پر اسپیکر کو فیصلہ کرنا ہوتا ہے، اور اگر وہ 30 دن کے اندر فیصلہ نہ دے تو معاملہ ازخود الیکشن کمیشن کو چلا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس 3 اراکین اسمبلی مجتبیٰ شجاع الرحمن، احمد اقبال اور افتخار چھچھر درخواستیں لے کر آئے، جنہوں نے بعض ارکان پر حلف کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا، اسپیکر کے مطابق، ایسے اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے مگر یہ ریفرنس نہیں بلکہ آئینی سوال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گالیاں دینا جمہوریت نہیں جمہوریت دشمنی ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
ملک احمد خان نے تحریک انصاف کے 22 ایم این ایز کی 2017 میں پیش کردہ مثال دیتے ہوئے کہا کہ اسی دلیل کی بنیاد پر سردار ایاز صادق کے پاس نااہلی کا سوال اٹھا تھا لیکن سپریم کورٹ نے اس پر سوموٹو ایکشن لے لیا جو ان کے مطابق آئینی اختیار سے باہر تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ میں شہادتیں قلمبند نہیں ہوتیں، اگر کسی ٹرائل کورٹ میں غلط بیانی ثابت ہو جائے تو نااہلی ممکن ہے۔
اسمبلی میں حالیہ بد نظمی کا ذکر کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ مریم نواز کی تقریر کے دوران انتہائی بازاری زبان استعمال کی گئی، کتابیں پھینکی گئیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوئیں، ان کے مطابق ایسی جتھہ بندی قابل قبول نہیں۔
مزید پڑھیں: نااہلی سے نہیں گھبراتے، مریم نواز کی ایوان میں آمد پر احتجاج کرتے رہیں گے، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی
ملک احمد خان نے کہا کہ ایوان کی حرمت اولین ترجیح ہے، اور وہ ہاؤس کی روایت کو برقرار رکھیں گے۔ ’وزیراعلیٰ کوئی بھی ہو، ایوان میں اس کی تقریر کبھی نہیں روکی گئی، پھر آج کیوں۔‘
انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے اسپیکر بابر صاحب نے پنجاب میں اپوزیشن ارکان کی معطلی پر خط لکھا ہے، لیکن وہ سیاسی جماعت کے احتجاج کا حصہ بن گئے ہیں، اس ضمن میں وہ آرٹیکل 63(2) کی سپریم کورٹ تشریحات بھی کے پی اسمبلی کو بھیج رہے ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ اگر کسی خاتون ممبر کی ہراسگی کی درخواست پر کچھ تحریری طور پر آ گیا تو یہ سیاسی مستقبل کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، انہوں نے انکشاف کیا کہ حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے انہیں ایسی ایک درخواست دی ہے اور وہ دلبرداشتہ ہو کر لندن جا رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی کے معطل اپوزیشن ارکان کی نااہلی ریفرنس پر حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیاں قائم
انہوں نے زور دیا کہ احتجاج رائے کا حق ہے لیکن آئینی دائرے میں رہے، حکومت اور اپوزیشن دونوں کو تحریری معاہدہ کرنا ہوگا کہ ایوان کی حرمت کا خیال رکھا جائے گا۔’فی الحال فیصلہ نہیں کیا، مگر 3 دن میں غور کے بعد کوئی قدم اٹھاؤں گا۔‘