وزیراعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت خلیجی ممالک میں مقیم اوورسیز پاکستانیوں اور پاکستانی نوجوانوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
یہ بات وزیراعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد نے کراچی میں اسٹیک ہولڈرز سے ایک حالیہ ملاقات میں کہی جس میں پاکستان فری لانسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ابراہیم امین اور 1LINK کے سی ای او نجيب اگر والا بھی شریک تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بیگج اسکیم کیا ہے؟ اوورسیز پاکستانی اس کے تحت کون سی گاڑیاں ملک میں لاسکتے ہیں؟
انہوں نے کہاکہ ہم اوورسیز پاکستانیوں اور پاکستانی نوجوانوں کو ٹیکنالوجی کی بہترین سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ آسانی سے اپنی ترسیلاتِ زر اپنے خاندانوں کو مقامی ادائیگی کے نظام ’پے پاک‘ کے ذریعے سے بھیج سکیں۔
رانا مشہود نے کہا کہ وفاقی حکومت اندرون و بیرون ملک پاکستانیوں کے بنیادی مسائل کو جدید، تکنیکی اور کم لاگت طریقوں سے حل کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں حکومت اوورسیز پاکستانی نوجوانوں کو ڈیجیٹل ریمیٹینس سروسز کے ذریعے بااختیار بنانے اور پے پاک کو وزیر اعظم یوتھ پروگرام کے تحت وسعت دینے کے لیے اسٹریٹجک تعاون پر غور کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی بڑی تعداد نوجوانوں پر مشتمل ہے اور وہ معیشت میں قابل قدر کردار ادا کرنے کے باعث ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں۔ اسی لیے پی ایم ڈیجیٹل یوتھ حب مختلف آپشنز پر غور کر رہا ہے تاکہ ان کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں مخصوص سہولیات اور پیشکشیں فراہم کی جا سکیں۔
1LINK کے سی ای او نجيب اگر والا نے اس موقع پر کہاکہ ہم ایسے اقدامات کرنا چاہتے ہیں جن سے خلیجی ممالک، بالخصوص سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک میں مقیم غیر مقیم پاکستانیوں (NRPs) کی محفوظ اور منظم ترسیلات کو فروغ دیا جا سکے اور ساتھ ہی پے پاک کو حج، عمرہ اور دیگر بین الاقوامی ادائیگیوں میں استعمال کو بڑھایا جائے بشمول 1BILL سروس کے ذریعے۔
انہوں نے کہاکہ بطور مرکزی ادائیگی سروس فراہم کنندہ 1LINK نے اپنی ٹیکنالوجی اور پلیٹ فارم کی صلاحیتوں کو ان دونوں منصوبوں کے فروغ اور نفاذ کے لیے استعمال کرنے کی پیشکش کی ہے۔
پاکستان فری لانسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ابراہیم امین نے بتایا کہ خلیجی ممالک میں 40 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں جو اپنی محنت کی کمائی سے ملکی معیشت میں دیانتداری سے اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ تاہم بدقسمتی سے ان میں سے بہت سے افراد کو محفوظ اور صارف دوست ٹیکنالوجی پر مبنی ادائیگی کی سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیفلا پاکستانی سفارتی مشنز، بینکوں اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر فری لانسرز، بلیو اور وائٹ کالر ورکرز تک رسائی کے لیے خلیجی ممالک میں بامقصد مہم چلائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اوورسیز پاکستانی ہمارا فخر ہیں، ترسیلات و سرمایہ کاری سے پاکستان کا وقار بلند کیا، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر
ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 25-2024 کے دوران پاکستان کو مختلف ممالک سے 38.3 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلاتِ زر موصول ہوئیں، جن میں خلیجی ممالک میں مقیم اوورسیز پاکستانیوں کا حصہ نمایاں ہے۔














