اسلام آباد کے علاقے ایران ایونیو پر ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کی جانب سے نصب کیے گئے 2 ہاتھوں اور گلوب کے ماڈل پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کے بعد کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے فوری ایکشن لیتے ہوئے ماڈل کو ہٹا دیا۔
سی ڈی اے کے مطابق متعلقہ ہاؤسنگ سوسائٹی نے یہ ماڈل اتھارٹی کی پیشگی منظوری کے بغیر نصب کیا، جو قواعد کی واضح خلاف ورزی ہے۔ اتھارٹی کے ترجمان نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں وضاحت کی کہ مذکورہ ماڈل کی تنصیب کا سی ڈی اے سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی اس کے لیے سرکاری منظوری حاصل کی گئی تھی۔
سی ڈی اے کا مؤقف ہے کہ اگر کوئی نجی یا حکومتی ادارہ شہر میں کسی قسم کی آرائشی تنصیب کرنا چاہے، تو اس کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت باقاعدہ درخواست اور ماڈل ڈیزائن کی منظوری لینا لازمی ہے۔ بغیر اجازت کسی بھی ماڈل کی تنصیب غیر قانونی تصور کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: ’یہ ہاتھ مجھ کو دیدے ٹھاکر‘ اسلام آباد میں نصب فن پارہ سوشل میڈیا پر مذاق بن گیا
سوشل میڈیا پر شہریوں نے تنقیدی انداز میں سوال اٹھایا کہ اگر ماڈل اتھارٹی کی منظوری کے بغیر نصب کیا گیا تھا تو یہ کیسے ممکن ہوا؟ کیا سی ڈی اے اپنی ذمہ داری سے غفلت برت رہا تھا یا اب تنقید کے بعد خود کو معاملے سے الگ کر رہا ہے؟
CDA removes sculpture after backlash over suggestive design pic.twitter.com/3AHsT7ENnm
— Tayyab Khan (@TayyabKhanARY) July 14, 2025
ان تحفظات کے بعد سی ڈی اے نے کارروائی کرتے ہوئے ماڈل کو کپڑے سے ڈھانپ کر اسے ہٹانے کا عمل شروع کر دیا تھا۔ ترجمان کے مطابق مستقبل میں ایسی کسی بھی کارروائی کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے تاکہ شہر کی منصوبہ بندی اور خوبصورتی متاثر نہ ہو۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ شہری اداروں کی نگرانی، قواعد کی شفافیت، اور پرائیویٹ ڈیویلپرز کے کردار پر ایک بڑا سوال چھوڑ گیا ہے، جس کے جواب دہ صرف وضاحتیں نہیں بلکہ عمل بھی ہونا چاہیے۔