امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ مسلسل تنہائی یا سماجی تعلقات سے کٹ جانا ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے خطرناک اور دائمی مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات کو نمایاں حد تک بڑھا دیتا ہے۔
سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 60 سے 84 سال کے درمیان 3,833 افراد کے طبی ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا، جس سے یہ انکشاف ہوا کہ جو افراد خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں یا سماجی طور پر دوسروں سے کٹے ہوئے ہیں، ان میں ذیابیطس ٹائپ 2 میں مبتلا ہونے کا خطرہ 34 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ اسی طرح ان میں خون میں شوگر کی سطح غیرمعمولی طور پر بڑھنے کا امکان 75 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سماجی تنہائی کا مطلب صرف دوسروں سے کم تعلق رکھنا نہیں، بلکہ وہ احساس بھی ہے جس میں انسان خود کو تعلقات کے باوجود اکیلا محسوس کرتا ہے۔ تنہائی اور سماجی کٹاؤ دونوں کو کئی جسمانی و ذہنی امراض سے منسلک کیا گیا ہے، اور اب یہ واضح ہو رہا ہے کہ ان کی وجہ سے ذیابیطس جیسے امراض کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
مزید پڑھیں: ذیابیطس کے شکار بچوں کی زندگی 4 گنا کیسے بڑھ سکتی ہے؟
محققین نے اس تحقیق کے نتائج کو بڑھتی ہوئی معمر آبادی کے تناظر میں خاص طور پر تشویشناک قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق زیادہ عمر کے افراد میں تنہائی عام ہے، اور اگر اس پر توجہ نہ دی گئی تو آئندہ برسوں میں ذیابیطس جیسی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہو سکتا ہے۔
اس سے قبل کیمبرج یونیورسٹی، برطانیہ کی جنوری 2025 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بھی یہ بات سامنے آئی تھی کہ تنہائی کے شکار افراد میں دل کے امراض اور فالج جیسے جان لیوا مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس تحقیق میں زور دیا گیا کہ قریبی رشتوں اور دوستوں سے رابطہ نہ صرف ذہنی سکون بلکہ جسمانی صحت کے لیے بھی نہایت اہم ہے۔
اسی طرح جون 2023 میں چین کی ہاربن میڈیکل یونیورسٹی کی ایک تحقیق سے یہ معلوم ہوا تھا کہ جو افراد تنہائی یا سماجی کٹاؤ کا شکار ہوتے ہیں، ان میں جلد موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ محققین کے مطابق ایسے افراد عمومی طور پر غیر صحت مند غذا کھاتے ہیں، جسمانی سرگرمیوں سے دور رہتے ہیں اور ان کا مدافعتی نظام کمزور ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: کون سی عام غذائیں ٹائپ 2 ذیابیطس کا باعث بن سکتی ہیں؟
اگرچہ ماہرین نے اعتراف کیا ہے کہ اس موضوع پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے، لیکن ابتدائی نتائج یہ واضح کرتے ہیں کہ تنہائی محض ایک جذباتی کیفیت نہیں بلکہ ایک طبی خطرہ بھی بن چکی ہے، جو صحت پر براہ راست اثر ڈالتی ہے۔
سماجی تعلقات کو مضبوط بنانا، میل جول برقرار رکھنا اور تنہائی سے نکلنے کے طریقے تلاش کرنا نہ صرف ذہنی بلکہ جسمانی صحت کے لیے بھی ناگزیر ہیں۔ معاشرتی سطح پر اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا اب وقت کی اہم ضرورت ہے۔














