مصور خان اغوا و قتل کیس کے مرکزی ملزمان سی ٹی ڈی کے آپریشن میں ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔
ڈی آئی جی کاؤنٹر ٹیررازم (سی ٹی ڈی) اعتزاز گورایا اور ترجمان بلوچستان حکومت نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ مغوی مصور خان کے اغواء میں ملوث کئی اہم ملزمان یا تو ہلاک ہوچکے ہیں یا قانون کی گرفت میں آچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مصور کاکڑ اغوا کیس: 10 سالہ مقتول کی میت کی شناخت ہوجانے پر بلوچستان ہائیکورٹ نے مقدمہ نمٹادیا
ڈی آئی جی کے مطابق یونس نامی مرکزی ملزم مارا گیا ہے، جب کہ اغوا میں ملوث طیب شاہ کا تعلق باجوڑ سے ہے اور اس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ترجمان نے مزید بتایا ایک او ملزم ہشام کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور وہ اس وقت ریمانڈ پر ہے، جب کہ مصور خان کے اغوا میں استعمال ہونے والی گاڑی بھی برآمد کر لی گئی ہے جو افغانستان سے لائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ کے علاقے کلی ملازئی کچلاک میں ڈکیتی میں ملوث 4 ملزمان گرفتار
اعتزاز گورایا کے مطابق واقعے میں ملوث دیگر ملزمان محمد یوسف اور بخاری مارے گئے ہیں، جب کہ ریحان نامی ملزم تاحال مفرور ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ باقی ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران اعتزاز گورایا نے مصور خان کی شہادت کو سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جتنا افسوس کیا جائے کم ہے، حکومت متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں داعش کے ہاتھوں تاجر کے بیٹے کا اغوا اور قتل
انہوں نے بتایا کہ دہشتگردی کی کارروائیوں میں افغان شہری ملوث ہیں، سریاب سے دہشتگرد اشرف کو گرفتار کیا گیا جو افغان شہری ہے، دہشتگرد کو بھوسہ منڈی سے گرفتار کیا گیا، مکان مالک کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔