اسپیکر پنجاب اسمبلی نے حکومتی اور اپوزیشن کے درمیان جاری مذاکرات کے نتیجے تک اسمبلی سیکرٹریٹ اور حکومتی ارکان کو اپوزیشن کے معطل ارکان کے خلاف مزید کارروائیاں نہ کرنے کی ہدایت کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا پنجاب اسمبلی کے معطل ارکان سینیٹ انتخابات میں ووٹ ڈال سکیں گے؟
حکومتی ذرائع کے مطابق اپوزیشن کے 10 معطل ارکان پر توڑ پھوڑ کے الزام کے تحت جرمانے کی وصولی کی کارروائی بھی روک دی گئی ہے۔ ان ارکان کے خلاف دوسرے نوٹسز اور جرمانوں کی کارروائیاں بھی عارضی طور پر معطل کی گئی ہیں۔
تنخواہوں سے جرمانہ کاٹنے کا عمل بھی معطل
اپوزیشن کے معطل ارکان سے تنخواہوں سے جرمانے کی رقم کاٹنے کا عمل بھی فی الحال روک دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں اسپیکر نے ان ارکان پر 20 لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا تھا تاہم اس کا نفاذ اس وقت تک نہیں کیا جائے گا جب تک مذاکرات کے نتائج واضح نہیں ہو جاتے۔
کمیٹیوں کی چیئرمین شپ
ذرائع کے مطابق اسمبلی کی کمیٹیوں کے حوالے سے حکومت نے اپوزیشن کے 9 چیئرمین کو عہدوں سے ہٹانے کے لیے اعتماد کی تحریک بھی روک دی ہے۔ اس سے قبل حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے 4 چیئرمین کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عہدوں سے ہٹا دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیے: مریم نواز کی تقریر کے دوران نعرے بازی کی سزا، پنجاب اسمبلی کے 26 معطل ارکان کی رکنیت ختم کرنے کی تیاری
حکومت نے اپوزیشن کے 13 ارکان کو اسٹیڈنگ کمیٹیوں کے چیئرمین کے عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اس فیصلے پر بھی اس وقت عملدرآمد نہیں ہو گا جب تک مذاکرات کے دوران کوئی حتمی نتیجہ نہیں نکلتا۔
واضح رہے کہ اپوزیشن کے تمام 26 معطل ارکان اسمبلی 21 جولائی کو ہونے والے سینیٹ انتخاب میں اپنے امیدوار کو ووٹ کاسٹ کرسکیں گے۔ اسمبلی سیکریٹریٹ نے واضح کردیا ہے کہ اسمبلی میں اپوزیشن کے معطل ارکان کو بھی سینیٹ انتخابات میں ووٹ کا حق ہوگا۔
مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی کے معطل اپوزیشن ارکان کی نااہلی ریفرنس پر حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیاں قائم
یاد رہے کہ اپوزیشن کے 26 ارکان کو بجٹ اجلاس کے دوران ہلڑ بازی اور گالی گلوچ کے الزام میں 27 جون کو 15 اسمبلی نشتوں کیلئے معطل کر دیا گیا تھا۔