جسٹس مسرت ہلالی چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ تعینات: صدر علوی نے منظوری دیدی

پیر 8 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس مسرت ہلالی کی بطور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔ صدر نے تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 175 اے 13 کے تحت دی ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی پشاور ہائیکورٹ میں بطور قائم مقام چیف جسٹس کی ذمہ داریاں ادا کر رہی تھیں۔

عدلیہ کی آزادی کے لیے پاؤں ٹوٹنے سے لے کر چیف جسٹس بننے تک کا سفر

خوش اخلاق، نرم گفتار اور مظلوموں کے لیے امید کی کرن سمجھی جانے جانے والی پشاور ہائی کورٹ کی واحد خاتون جج مسرت ہلالی اب خیبر پختونخوا کی اعلیٰ عدلیہ کی پہلی خاتون چیف جسٹس بھی ہیں۔

مسرت ہلالی جج بننے سے پہلے انسانی حقوق کی سرگرم  کارکن تھیں اور عدلیہ کی آزادی کی تحریک میں بھی فرنٹ لائن پر رہیں۔ آپ کا تعلق مالاکنڈ ڈویژن کے قدرے پسماندہ علاقے پالئی سے ہے۔ آپ 8 اگست 1961 کو پیدا ہوئیں۔ قانون کی ڈگری خیبر لا کالج پشاور یونیورسٹی سے حاصل کی اور سال 1983 میں ڈسٹرکٹ بار کے ساتھ بطور وکیل انرول ہوئیں اور وکالت کا باقاعدہ آغاز کیا۔ وہ سال 1988 میں ہائی کورٹ اور 2006 سپریم کورٹ میں انرول ہوئیں۔

مسرت ہلالی پہلی خاتون تھیں جو پشاور بار ایسوسی ایشن کی سیکریٹری منتخب ہوئیں اور اس عہدے پر 1988 سے 1989 تک براجمان رہیں۔ یہی نہیں وہ 1992 سے 1994 تک مسلسل 2 بار نائب صدر بھی رہیں۔ 1997 میں دوسری بار سیکریٹری منتخب ہوئیں جبکہ وہ سپریم کورٹ بار ایسویسی ایشن کی ایگزیکٹیو رکن منتخب ہونے والی بھی پہلی خاتون تھیں۔

مشرف دور میں عدلیہ آزادی کی تحریک میں بھی بہت سرگرم تھیں، بھگدڑ اور لاٹھی چارج کے دوران ان کے پاؤں میں فریکچر ہو گیا تھا لیکن وہ ان حالات میں بھی عدلیہ اور وکلا تحریک کے لیے فکر مند نظر آتی تھیں۔

مسرت ہلالی بطور وکیل بھی مختلف سرکاری اہم عہدوں پر رہیں۔ سال 2001 میں بطور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا تعینات ہوئیں وہ یہ عہدہ سنبھالنے والی پہلی خاتون تھیں۔ انہوں نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی حیثیت سے 2004 تک کام کیا۔

انہوں نے چئیرپرسن انوائرمینٹل پروٹیکش ٹربیونل کے طور پر بھی خدمات انجام دیں، اس عہدے پر بھی وہ پہلی خاتون تھیں۔ وہ صوبائی محتسب بھی رہیں اور پھر 26 مارچ 2013 کو پشاور ہائی کورٹ میں بطور ایڈیشنل جج تعینات ہوئیں جس کے ایک سال بعد ہی وہ پشاور ہائی کورٹ کی مستقل جج بن گئی تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp