آل پاکستان تنظیم تاجران کے وفد اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکام کے درمیان اہم مذاکرات منعقد ہوئے، جن میں ایف بی آر نے تاجروں کو یقین دہانی کروائی کہ بینک میں 2 لاکھ روپے تک کی رقم جمع کرانے پر کوئی ٹیکس کٹوتی نہیں کی جائے گی۔
ایف بی آر حکام کی جانب سے یہ بھی واضح کیا گیا کہ ڈیجیٹل انوائسنگ کا اطلاق چھوٹے تاجروں اور ریٹیلرز پر نہیں ہوگا۔ یہ نظام صرف بزنس ٹو بزنس سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ کمپنیوں پر مرحلہ وار لاگو کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی طے پایا کہ ڈیجیٹلائزیشن سے متعلق کمیٹی میں تاجر نمائندوں کو شامل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایف پی سی سی آئی کا ٹیکس فراڈ پر ایف بی آر کو دیے گئے گرفتاری کے اختیارات مؤخر کرنے کا مطالبہ
ایف بی آر کے مطابق سیلز ٹیکس قانون کی دفعات 37 اے اور 37 بی کا اطلاق بھی چھوٹے تاجروں پر نہیں ہوگا، اور نہ ہی کسی بڑے صنعتکار کو ان دفعات کے تحت گرفتار کیا جائے گا۔ حکام کا کہنا تھا کہ ان قوانین کا بنیادی مقصد جعلی انوائسز کا سدباب کرنا ہے۔
مزید برآں دونوں فریقین نے مارکیٹوں میں کسٹم چھاپوں سے متعلق علیحدہ اجلاس منعقد کرنے اور اس کے لیے نیا مکینزم طے کرنے پر اتفاق کیا۔
ایف بی آر نے یہ بھی اعلان کیا کہ موبائل فونز پر ٹیکس اصلاحات کے سلسلے میں تاجروں سے مشاورت کی جائے گی۔
جاری کردہ اعلامیے کے مطابق تاجر رہنماؤں کاشف چوہدری، خواجہ سلمان صدیقی، شرجیل میر اور دیگر نے اجلاس میں شرکت کی اور ٹیکس نظام سے متعلق اپنا مؤقف پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس سے متعلق زیرالتوا مقدمات، ایف بی آر کو بڑی کامیابی مل گئی
تاجر نمائندوں نے دو ٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہاکہ کسی بھی صورت میں ظالمانہ ٹیکسز قبول نہیں کیے جائیں گے۔