کراچی میں ضمنی بلدیاتی انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کو مخالف جماعتوں بالخصوص جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کی طرف سے دھاندلی کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی کے رہنما ایک دوسرے کے خلاف شدید لفظی گولہ باری کر رہے ہیں۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی جعل سازی کر کے تاریخ دہرا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورا دن ہمارے کارکن کے ساتھ زیادتی ہوئی، ان پر تشدد کیا گیا۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہمارے پولنگ ایجنٹس کو نکالنے کی کوششیں کی گئیں، نیو کراچی میں یو سی 13 اور 4 میں بدترین صورتحال رہی۔ فارم 11کے مطابق ہم نے یوسی 4 جیت لی لیکن پھر نتائج تبدیل کیے گئے۔
جماعت اسلامی کے رہنما نے کہا کہ بار بار الیکشن کمیشن سے رابطہ کیا، نتائج میں تاخیر کی گئی۔ ریٹرننگ آفس نے ضمانت دی ہے کہ تھیلے ڈی سی آفس میں سیل کیے جائیں گے۔
دوسری طرف پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی کہا کہ جماعت اسلامی کا طرزعمل غیرسیاسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مئیر تو پیپلز پارٹی ہی کا بنے گا۔
سعید غنی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم نے بلدیاتی الیکشن کے لیے پلان کے ساتھ محنت کی تھی۔
پی ٹی آئی کے رہنمائوں آفتاب صدیقی اور اسلم خان نے بھی پیپلز پارٹی پر دھاندلی کے الزامات لگائے۔ انہوں نے کہا پیپلز پارٹی نے ٹھپے لگے بیلٹ پیپرز سے باکس بھر دیے ۔ ٹھپوں کے بغیر پیپلز پارٹی جیت نہیں سکتی تھی۔ ان کے مطابق ایک بوتھ پر 81 ووٹ کاسٹ ہوئے جبکہ گنتی میں 481 نکلے۔