بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (CDS) جنرل انیل چوہان نے بدھ کے روز ’ آپریشن سندور‘ سے متعلق نئی تفصیلات پیش کی ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ کس طرح بھارت نے پاکستان کی جانب سے بھیجے گئے ڈرونز اور لوئٹرنگ ایمونیشنز کو مؤثر طریقے سے ’ناکام‘ بنایا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس دوران بھارتی فوج یا شہری تنصیبات کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
یہ بھی پڑھیے مودی سرکار کا آپریشن سندور میں ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے پروپیگنڈا جاری، جھوٹ پر مبنی کتاب شائع کردی
جنرل چوہان نے نئی دہلی میں منعقدہ ایک دفاعی ورکشاپ کے دوران خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا ’آپریشن سندور کے دوران، 10 مئی کو پاکستان نے غیر مسلح ڈرونز اور لوئٹرنگ ایمونیشنز کا استعمال کیا۔ ان میں سے کوئی بھی بھارتی فوجی یا شہری انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچانے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ ان میں سے بیشتر کو کائنیٹک اور نان کائنیٹک ذرائع سے ناکام بنایا گیا، جبکہ بعض کو تقریباً مکمل حالت میں پکڑ کر لیا گیا۔‘
آپریشن سندور: پہلگام حملے کا جواب
جنرل انیل چوہان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’آپریشن سندور‘ پہلگام دہشتگرد حملے کے ردعمل میں کیا گیا تھا۔ ان کے بقول ’اس میں بھارتی فضائیہ نے پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں دہشتگردی کے بنیادی ڈھانچے پر فضائی حملے کیے۔ بعد ازاں بھارت نے پاکستانی حملوں کو مؤثر طور پر پسپا بھی کیا اور پاکستان کے ایئر بیسز کو بھی نشانہ بھی بنایا۔
ڈرونز: جنگ میں انقلابی تبدیلی کا ذریعہ
جنرل چوہان نے اپنی تقریر میں کہا ’جب ہم ڈرونز کی بات کرتے ہیں تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ صرف ایک ارتقائی تبدیلی ہیں یا جنگ میں انقلابی؟ میرے خیال میں ان کی تیاری ارتقائی ہے لیکن ان کا استعمال مکمل طور پر انقلابی ہو چکا ہے۔ جیسے جیسے ان کی اہمیت اور صلاحیتوں کا ادراک ہوا، بھارتی فوج نے انہیں جنگی حکمتِ عملی میں انقلابی انداز میں استعمال کیا، جیسا کہ آپ نے حالیہ جنگوں میں دیکھا۔‘
درآمدی ٹیکنالوجی پر انحصار، ایک کمزوری
سی ڈی ایس چوہان نے انتباہ کیا کہ ’ہم ان اہم اور نازک ٹیکنالوجیز کے لیے غیر ملکی ذرائع پر انحصار نہیں کر سکتے، جو ہمارے قومی مفادات سے جڑے ہوئے مشنوں کے لیے ضروری ہیں۔ غیر ملکی انحصار ہماری تیاری اور خود کفالت کو کمزور کرتا ہے۔‘
جنرل چوہان نے اس بات پر زور دیا کہ دفاعی خود انحصاری ہی بھارت کی سلامتی، خود مختاری اور مستقبل کی جنگوں میں کامیابی کی ضمانت ہے۔
مقامی ٹیکنالوجی کی ضرورت: ’آتم نربھر بھارت‘ کا ہدف
جنرل چوہان یہ بات ایک ورکشاپ میں کہہ رہے تھے جو کہ ’غیر ملکی اصل سازندہ اداروں (OEMs) سے درآمد کیے جانے والے ڈرونز اور کاؤنٹر ڈرون سسٹمز کے پرزہ جات کی مقامی تیاری‘ کے موضوع پر منعقد کی گئی تھی۔ یہ ورکشاپ ہیڈکوارٹرز انٹیگریٹڈ ڈیفنس اسٹاف اور سینٹر فار جوائنٹ وارفیئر اسٹڈیز کے زیر اہتمام تھی۔
وزارتِ دفاع کے مطابق، اس ورکشاپ کا مقصد ہے کہ بھارت میں دفاعی ٹیکنالوجی کی مقامی تیاری کو فروغ دیا جائے اور ایک ایسا اسٹریٹجک پالیسی تیار کی جائے جو ملک کو دفاعی میدان میں خود کفیل بنائے۔
یہ بھی پڑھیے آپریشن سندور: بھارت نے ہلاک فوجیوں کو اعزازات دے کر اپنی شکست کا اعتراف کرلیا
وزارت کے بیان میں کہا گیا: ’UAVs اور C-UAS کے کلیدی پرزہ جات کے لیے غیر ملکی کمپنیوں پر انحصار کم کرنا ناگزیر ہے۔ اس ورکشاپ-کم-نمائش کا مقصد متعلقہ اسٹیک ہولڈرز جیسے دفاعی ماہرین، پالیسی سازوں، فوجی قیادت، سائنسدانوں اور نجی صنعت کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر ایک جامع حکمتِ عملی ترتیب دینا ہے۔‘
ہتھیاروں کی دنیا میں تبدیلی: ہلکے، تیز، مؤثر
جنرل چوہان نے جنگی ہتھیاروں میں ہونے والی وسیع تبدیلیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ’وقت کے ساتھ ساتھ جنگی ہتھیار اور سازوسامان چھوٹے، ہلکے، زیادہ مؤثر اور کم قیمت ہو چکے ہیں۔ پہلے بھاری رائفلیں تھیں، اب وہ مختصر اور طویل فاصلے تک مار کرنے والی ہو گئی ہیں۔ ٹینک اور لڑاکا طیارے بھی اب ہلکے، تیز رفتار اور بہتر تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ یہی تبدیلی اب ڈرون ٹیکنالوجی میں بھی لائی جا رہی ہے اور ہمیں اسے خود اپنے ملک میں تیار کرنا ہوگا۔‘