پاکستان میں چینی کی امپورٹ ایکسپورٹ کے حوالے سے ہر دورِ حکومت میں مختلف نوعیت کے بحران جنم لیتے رہتے ہیں اور جب یہ بحران شدت اختیار کر جاتے ہیں تو انہیں اہم شخصیات سے بھی جوڑا جاتا ہے اور مخالفین ایک دوسرے پر تنقید کرتے بھی نظر آتے ہیں۔ ماضی میں تحریک انصاف جبکہ حال ہی میں مسلم لیگ ن کی حکومت میں چینی اسکینڈل شدت اختیار کر رہا ہے۔
اس کی بڑی وجہ پہلے چینی کی درآمد اور اب برآمد کرنے کا فیصلہ ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ مالی سال کے دوران ساڑھے 7 لاکھ ٹن سے زائد چینی کی برآمد کی گئی تھی جبکہ اب حکومت نے اتنی ہی مقدار درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پہلے مرحلے میں 50 ہزار میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کا ٹینڈر جاری کردیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما فواد حسن فواد نے چینی درآمد کرنے کے حکومتی فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اس پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چینی کی قیمت پر قابو کی کوشش، حکومت اور شوگر انڈسٹری کے درمیان معاملات طے پا گئے
حکومت کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنانے اور مناسب سپلائی کے لیے یہ اقدام اٹھایا گیا ہے جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت چینی برآمد کرنے کی اجازت ہی کیوں دیتی ہے جب اپنے ملک کی ضروریات پوری نہیں ہوتیں اور پھر سے چینی درآمد کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔
ایسے میں وزیراعظم شہباز شریف کی ایک پرانی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومت کو چینی کی امپورٹ ایکسپورٹ کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’یہ کیسا پاکستان ہے جہاں چینی باہر بھیجی جاتی ہے، اربوں روپے جیب میں ڈال لیے جاتے ہیں، پھر وہی چینی باہر سے منگوائی جاتی ہے اور پھر اربوں روپے جیب میں ڈال لیے جاتے ہیں‘۔
’’یہ کیسا پاکستان ہے جہاں چینی باہر بھیجی جاتی ہے، اربوں روپے جیب میں ڈال لیے جاتے ہیں، پھر وہی چینی باہر سے منگوائی جاتی ہے اور پھر اربوں روپے جیب میں ڈال لیے جاتے ہیں‘‘
سر جی @CMShehbaz یہ کیسا پاکستان ہے ؟؟؟؟ pic.twitter.com/iNr8DJmz8Z
— Ahmad Warraich (@ahmadwaraichh) July 15, 2025
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں چینی اسکینڈل بہت مشہور ہوا تھا اور اس کے باعث وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی خسرو بختیار سے ان کا قلمدان واپس لے کر فخر امام کو دے دیا گیا تھا۔
اپریل 2020 میں چینی اسکینڈل کی تحقیقات ایف آئی اے نے کی تھیں جس میں انکشاف ہوا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں خسرو بختیار اور جہانگیر ترین کو چینی کی برآمد کے لیے 80 کروڑ روپے سے زیادہ کی سبسڈی دی گئی۔
اس وقت کی اپوزیشن اور موجودہ حکومت نے تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور اب صارفین مسلم لیگ ن کی پرانی ویڈیوز شیئر کر کے ان پر تنیقد کرتے نظر آتے ہیں کہ آج شہبازشریف وزیراعظم ہیں تو ان کے دور میں بھی چینی پہلے باہر بھجوائی گئی اور اب منگوائی جارہی ہے۔