پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں مفت علاج کی سہولت صحت کارڈ پلس کی بندش کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کر دی گئی ہے جس میں عدالت سے مفت علاج کے بندش کے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
پنجاب کے بعد خیبر پختونخوا میں صحت کارڈ کے تحت علاج کی فراہمی کو ایک بار پھر معطل کر دیا گیا ہے ۔#صحت_کارڈ_زندگی_ہے اور یہ ملکی تاریخ کی بد ترین مہنگائی کے بعد اب لوگوں سے زندگی بھی چھیننے کے در پے ہیں۔ #صحت_کارڈ_بندش_نامنظور ہے۔ pic.twitter.com/sI7LSRNCzX
— Shahram Khan Tarakai (@ShahramKTarakai) May 6, 2023
تحریک انصاف کے سابق ایم پی اے فضل الٰہی کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے جس میں وفاقی و صوبائی حکومتوں، اسٹیٹ لائف انشورنش، صدر پاکستان کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا ہے کہ مفت علاج کی سہولت ختم کرنے سے غریب طبقے کو مشکلات ہیں اور ان کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔
حکومت نے مفت علاج کی سہولت کیوں ختم کی؟
خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد ہی مفت علاج کی سہولت صحت کارڈ پلس بند کرنے کی خبریں سامنے آئی تھیں جبکہ نگران حکومت نے اسے خزانے پر بوجھ قرار دیا ہے۔
اپریل کے پہلے ہفتے میں مفت علاج کی ذمہ دار انشورنس کمپنی اسٹیٹ لائف انشورنش نے پینل میں شامل اسپتالوں کو مراسلہ ارسال کیا تھا جس میں پہلی بار مفت علاج کی فراہمی کو عارضی طور پر بند کرنے کے حوالے سے آگاہ کیا گیا تھا۔
اسپتالوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ صحت کارڈ کے ذریعے لوگوں کو مفت علاج کی سہولت مزید مہیا نہ کی جائے۔
مراسلے کے اگلے روز ہی محکمہ صحت اور انشورنس کمپنی کے درمیان بات چیت کے بعد فیصلے کو واپس لیا گیا تھا اور حکومت نے بقایاجات کی جلد ادائیگی کی یقینی دہانی کرائی تھی تاہم گزشتہ ہفتے انشورنش کمپنی نے دوبارہ اسپتالوں کو کارڈ پر علاج نہ کرنے کا مراسلہ ارسال کر دیا۔
مراسلے میں 9مئی سے مفت علاج کی سہولت عارضی طور پر بند کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ پہلے سے داخل مریضوں کو تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ صحت کارڈ کو بند کرنے کی وجوہات کیا ہیں۔
تمام شہریوں کو مفت علاج کی فراہمی ممکن نہیں: نگران حکومت
خیبر پختونخوا کی نگران حکومت نے مفت علاج کی سہولت بند کرنے کو فنڈز کی کمی قرار دیتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ تمام شہریوں کو مفت علاج کی فراہمی ممکن نہیں۔
حکام نے بتایا ہے کہ حکومت کی جانب سے 14.8 بلین روپے کمپنی کو ادا کرنے ہیں جو حکومت کے پاس نہیں ہیں جبکہ کمپنی کو ادائیگی کی یقین دہانی کے باوجود بھی ادائیگی نہیں کی جا سکی جس سے مفت علاج کی فراہمی بند ہو گئی ہے۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حکومت کمپنی کو بقایاجات کی ادائیگی کی کوشش کر رہی ہے لیکن وفاق کی جانب سے پیسے نہ ملنے کی وجہ سے مالی مشکلات کا سامنا ہے۔