بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے وکیل رانا مدثر عمر نے جمعرات کو سائبر کرائم ونگ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علیمہ خان کو رات گئے ایک نوٹس موصول ہوا، جس کے مطابق انہیں صبح 11 بجے طلب کیا گیا تھا، حالانکہ وہ اُس وقت اسلام آباد میں موجود تھیں۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کی پارٹی کو ذاتی لڑائیاں ختم کرکے تحریک چلانے کی ہدایت، علیمہ خان
رانا مدثر کے مطابق 3 جون کو پہلا نوٹس جاری ہوا جس کی اطلاع انہیں صرف سوشل میڈیا کے ذریعے ملی۔ جب انہوں نے تفتیشی افسر سے رابطہ کیا تو معلوم ہوا کہ وہ افسر اسلام آباد میں ہے، اور نوٹس پر درج پتا بھی غلط تھا۔
15 جون کو جاری ہونے والے دوسرے نوٹس پر بھی غلط پتا درج تھا جس کے باعث وہ وقت پر رسائی حاصل نہ کر سکے۔ تفتیشی افسر نے کہا تھا کہ درست پتا لگا کر دوبارہ نوٹس بھیجا جائے گا۔
وکیل کے مطابق تیسرا نوٹس بھی تاخیر سے ملا، اور وہ بھی میڈیا کے ذریعے موصول ہوا، جس کے بعد انہوں نے جواب جمع کروا دیا۔ 30 جون کو علیمہ خان خود پیش ہوئیں لیکن تفتیشی افسر دستیاب نہ تھا۔
انہوں نے محرر سے درخواست کی کہ انہیں الزامات کی تفصیلات اور درخواست کی کاپی دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کو خیبرپختونخوا حکومت نے نہیں، پورے سسٹم نے مائنس کیا، علیمہ خان
رانا مدثر نے بتایا کہ انہیں آج صبح ایک اور نوٹس سوشل میڈیا کے ذریعے موصول ہوا، جس پر وہ سائبر کرائم ونگ پہنچے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 10-اے کے تحت ہر شہری کو منصفانہ ٹرائل کا حق حاصل ہے، اور یہی وہ مانگ رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تفتیشی افسر آج بھی موجود نہیں، جب کہ ایک سینیئر افسر نے کہا ہے کہ وہ معاملہ دیکھیں گے۔ وکیل کے مطابق نوٹس میں علیمہ خان پر ریاست مخالف سرگرمیوں (اینٹی اسٹیٹ ایکٹیویٹیز) کا الزام ہے، اور یہ کہ سائبر پٹرولنگ کے دوران از خود کارروائی کی گئی، کسی شہری نے باقاعدہ شکایت درج نہیں کرائی۔
وکیل نے مزید بتایا کہ نیشنل سائبر کوآرڈینیشن کمیٹی (NCCI) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ علیمہ خان کی ایک یا ایک سے زیادہ ویڈیوز بھی ہو سکتی ہیں۔ تاہم، اس حوالے سے اب تک کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔
تفتیشی افسر کی عدم دستیابی پر سینیئر افسر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کی دستیابی سے متعلق جلد آگاہ کیا جائے گا۔