مون سون: پنجاب میں بارشوں نے متعدد جانیں لے لیں، ملک بھر میں اب تک 150 سے زائد اموات

جمعرات 17 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں شدید بارشوں کے نتیجے میں جان گنوانے والے افراد کی تعداد 60 سے تجاوز کرگئی جبکہ رواں مون سون سیزن میں اب تک ملک بھی میں 150 سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:  ملک بھر میں شدید بارشیں، نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر الرٹ جاری

این ڈی ایم اے کے مطابق 26  جون سے اب تک مون سون بارشوں کے نتیجے میں ملک بھر میں 178 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 85 بچے بھی شامل ہیں جبکہ اس دوران 491 افراد زخمی ہوئے۔

پنجاب بھر میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی ہے۔ راولپنڈی میں 15 گھنٹے میں 230 ملی میٹر بارش برسنے پر ندی نالے بپھر چکے ہیں۔

نالہ لئی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہونے پر سائرن بجادیے گئے جبکہ پاک فوج گوالمنڈی پل پہنچ گئی۔

چکوال میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد 423 ملی میٹر بارش برسنے پر ڈیم کا بند ٹوٹ گیا اور 24 گھنٹے میں حادثات و واقعات میں درجنوں افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔

نشیبی علاقوں سے لوگوں کا انخلا

اے پی پی کے مطابق راولپنڈی انتظامیہ نے جمعرات کو شدید بارش کے باعث نشیبی علاقوں میں پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال کے پیش نظر وہاں سے لوگوں کے انخلا کا عمل شروع کر دیا ہے۔

مزید پڑھیے: شدید بارشوں کے بعد پنجاب بھر میں رین ایمرجنسی نافذ، وزیراعلیٰ کی ہنگامی اقدامات کی ہدایت

راولپنڈی اور اسلام آباد میں مسلسل 15 گھنٹے سے زائد وقت تک موسلا دھار بارش ہوتی رہی جس کے باعث مختلف علاقے زیر آب آ گئے۔ نالہ لئی میں پانی کی سطح بلند ہونے کے باعث خطرے کے الارم بجا دیے گئے ہیں اور قریبی آبادی کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔

ترجمان واسا راولپنڈی کے مطابق نالہ لئی میں پانی کی سطح تیزی سے بلند ہو رہی ہے جو کٹاریاں کے مقام پر 21 فٹ اور گوالمنڈی کے مقام پر 20 فٹ تک پہنچ چکی ہے۔

محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ جڑواں شہروں میں اب تک 230 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

بی بی سی کے مطابق پنجاب میں صورتحال اب تک سب سے زیادہ سنگین ہے جہاں صرف گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 63 اموات ہوچکی ہیں۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے بھر میں شدید بارشوں کے باعث دفعہ 144 نافذ کردیا ہے تاکہ ممکنہ حادثات سے بچا جاسکے۔

دفعہ 144 کے تحت ڈیموں، دریاؤں، نہروں، تالابوں اور جھیلوں میں ہر قسم کی تیراکی اور بلا اجازت کشتی رانی پر 30 اگست تک پابندی رہے گی۔ جبکہ گلیوں، سڑکوں، کھلی جگہوں یا عوامی مقامات پر بارش کے جمع شدہ پانی میں نہانے پر بھی دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔

چکوال اور جہلم میں آپریشن

دریں اثنا چکوال اور جہلم میں سیلاب میں پھنسے افراد کو بچانے کے لیے آپریشن جاری ہے۔

مزید پڑھیں: موسمی صورتحال کے پیش نظر پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ، کن سرگرمیوں پر پابندی عائد ہوگی؟

صوبہ پنجاب میں تیز بارشوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور ’پی ڈی ایم اے‘ کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں مون سون بارشوں کے باعث 63 شہری جاں بحق جبکہ 290 زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری جانب حکام نے راولپنڈی کے لیے فلڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے ایک روزہ تعطیل کا اعلان کیا ہے اور نالہ لئی کے اطراف رہنے والوں کو انخلا کی ہدایت کی ہے۔

ہارون آباد حادثہ

پنجاب کی تحصیل ہارون آباد میں بارش کے پانی میں ڈوب کر 3 بچے جان سے چلے گئے۔ ریسکیو 1122 کا کہنا ہے کہ ہارون آباد میں بارش کے پانی میں کھیلتے 3 بچے ہلاک ہو گئے ہیں۔

ریسکیو 1122 کا کہنا ہے کہ انھیں کنٹرول روم سے کال موصول ہوئی کہ ہارون آباد کے علاقے چک 18 ون ار میں 3 بچے بارش کے پانی میں کھیلتے ہوئے ڈوب گئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ریسکیو کنٹرول روم نے فورا قریبی ایمبولنسز جائے وقوعہ کی جانب روانہ کردیں اور امدادی کارکنوں نے موقع پر پہنچ کر بچوں کو سی پی ار دیا لیکن وہ بچ نہیں پائے۔

آندھی اور طوفان کے ساتھ شدید بارش کا امکان

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے) نے اگلے 24 گھنٹے کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث شہروں میں سیلابی صورتحال جبکہ ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کردیا۔

این ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے اضلاع لاہور، چکوال، اٹک، جہلم، خوشاب، میں شدید بارش کا امکان ہے جبکہ سرگودھا، گجرات، گوجرانوالہ، فیصل آباد، سیالکوٹ، شیخوپورہ اور حافظ آباد میں اگلے 12 گھنٹوں میں آندھی اور طوفان کے ساتھ شدید بارش کا امکان ہے۔

راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی 24 سے 48 گھنٹے تک وقفے وقفے سے موسلا دھار بارش جاری رہنے کا امکان ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق موسلا دھار بارش سے نشیبی علاقوں کے ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے جبکہ طوفانی بارش سے مری کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔

اسلام آباد انتظامیہ کی راولپنڈی کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر اسلام آباد کے چیف کمشنر نے کمشنر راولپنڈی سے رابطہ کر کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کے لیے مکمل تعاون کی پیشکش کی ہے۔

چیف کمشنر اسلام آباد نے کہا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی اور اسلام آباد انتظامیہ ریسکیو آپریشنز، خوراک، صاف پانی اور طبی امداد کی بروقت فراہمی کے لیے مکمل معاونت فراہم کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ طبی امدادی ٹیموں، ایمبولینسز اور دیگر سہولیات کی فوری تعیناتی میں بھی تعاون یقینی بنایا جائے گا، جبکہ ضرورت پڑنے پر اسلام آباد سے اضافی امدادی کارکنان، مشینری اور دیگر امدادی سامان راولپنڈی ڈویژن بھی بھیجا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے: ’پاکستان میں اگر جینا ہے تو سوئمنگ سیکھنی ہوگی‘، بارشوں سے تباہی کے بعد عوام پھٹ پڑے

چیف کمشنر کے مطابق اسلام آباد انتظامیہ راولپنڈی ڈویژن میں نقل و حمل کے متاثرہ راستوں کی بحالی اور رسائی کو ممکن بنانے کے لیے بھی ہر ممکن سپورٹ فراہم کرے گی۔

پاک فوج کا وسیع پیمانے پر فضائی ریسکیو آپریشنز جاری

سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پاک فوج کی جانب سے ریسکیو آپریشن جاری ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فوری ردعمل کے تحت متعدد افراد محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔

آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز نے دشوار گزار علاقوں میں امدادی سرگرمیاں انجام دیں، گاؤں چکری راجن  میں 3 افراد کو ریسکیو کیا گیا، چکوال اور خانپور میں فضائی ریسکیو آپریشن کے ذریعے 27 افراد کو ریسکیو کیا گیا

چک مونجو کے علاقے میں ریسکیو آپریشن کے دوران 10 افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا  گیا، ڈھوک بھدر کے علاقے میں ایک اور کامیاب آپریشن میں 31 متاثرین کو نکالا گیا، داراپور میں فضائی ریسکیو مشنز میں 38 شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔

متاثرین کو لائیو جیکٹس اور فوری امداد کی فراہمی بھی کی جا رہی ہیں ،آرمی ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن میں مقامی انتظامیہ بھی بھرپور حصہ لے رہی ہے، پاک فوج اس مشکل وقت میں عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp