برطانیہ میں پہلی بار 3 افراد کے ڈی این اے سے 8 ایسے بچوں کی پیدائش ہوئی ہے جن کے بارے میں طبی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ ان میں ان کے متاثرہ والدین سے موروثی مائٹوکانڈریئل بیماری منتقل نہیں ہوئی ہے۔
یہ لاعلاج اور مہلک بیماری والدین سے بچوں میں منتقل ہوتی ہے اور اکثر جان لیوا ثابت ہوتی ہیں تاہم اب اس نئی طبی تکنیک سے اس بیماری کو آگے منتقل ہونے سے روکا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اعصابی درد کی دوا ’گیباپینٹن‘ کے دماغی صحت پر مضر اثرات کا انکشاف
اس طریقہ میں جسے ‘تھری پیرنٹ بیبی’ کہا گیا ہے، ماں اور باپ کے ساتھ ایک خاتون ڈونر کی صحت مند مائٹوکانڈریا استعمال کی جاتی ہے۔ بچوں کا 99.9 فیصد ڈی این اے والدین کا ہوتا ہے جبکہ 0.1 فیصد ڈونر سے ہوتا ہے۔
نیوکیسل فرٹیلیٹی سینٹر میں اب تک 22 متاثرہ خاندانوں نے یہ علاج کروایا جس سے 4 لڑکے اور 4 لڑکیاں پیدا ہو چکے ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق تمام بچے بیماری سے محفوظ ہیں اور نارمل نشوونما پا رہے ہیں۔ اگرچہ چند کیسز میں معمولی طبی مسائل جیسے ایک بچے میں مرگی اور ایک میں دل کی بے ترتیبی دیکھی گئی ہے لیکن یہ مائٹوکانڈریئل بیماری سے متعلق نہیں سمجھے جا رہے۔