وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ کراچی میں ٹڈاپ کرپشن مقدمات کی سماعت ہوئی، عدالت نے یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر 50 سے زائد ملزموں کو باقی رہ جانے والے 14 مقدمات سے بری کر دیا۔
وفاقی اینٹی کرپشن عدالت کی جج ڈاکٹر شبانہ وحید نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تمام لوگوں کو بہت بہت مبارک ہو، اگر آج فیصلہ نہ ہوتا تو مزید 14 سال لگ جاتے۔
یہ بھی پڑھیں:چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی ٹی ڈاپ کیس کے 9 مزید مقدمات سے بری
عدالت نے یوسف رضا گیلانی کو مخاطب کرکے ریمارکس دیے کہ آپ کے اکاؤنٹ میں تو پیسے نہیں آئے، ورنہ ہم وہ بھی آپ کو رکھنے کے لیے کہتے۔ آپ کے کلائنٹ نے پہلے ہی بریت کی درخواست دائر کی تھی، لوگوں کو 14 سال ہو گئے ہیں ان مقدمات کو جھیلتے ہوئے۔
سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں دلائل دیے کہ برسوں گزر جانے کے باوجود پراسیکیوشن مقدمات کو نہیں چلا رہا، اس لیے ہماری جانب سے مقدمات میں بریت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ آڈیٹر رضوانی کے پاس بھی ہمارے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں، مگر مدت گزر جانے کے باوجود بھی کیس کا فیصلہ نہیں ہوا، اور اس صورت میں مقدمہ قانونی طور پر ختم ہو جاتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ 26 کیسز کا فیصلہ کیا گیا، ایک ایک فائل کو دیکھنا بہت مشکل عمل ہے، 13 سال سے معاملہ پھنسا ہوا ہے جس کی وجہ سے اب توجہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ جن کمپنیوں میں پیسے آئے، ان کو بھی دیکھا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پیپلزپارٹی حکومت کا حصہ نہیں، شمولیت کا فیصلہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کرے گی، یوسف رضا گیلانی
گیلانی صاحب کے خلاف ایک کے بعد ایک 26 کیسز بننے تھے۔ ضمانت لینے کے باوجود چالان میں مفرور قرار دیا گیا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب گیلانی صاحب کے بیٹے کو طالبان نے اغوا کر لیا تھا، جب وہ بازیاب ہوا تو گیلانی صاحب اس کو لینے تک نہیں جا سکے، کیونکہ ہم ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں موجود تھے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ انسان کمزور ہوتا ہے اور ان لوگوں کو شیطان نے بہکایا۔ ان کے اکاؤنٹ میں جو پیسے آئے وہ کہاں سے آئے، میں یہ نہیں کہتی کہ ایف آئی اے نے غلط کام کیا تھا، لیکن اتنے سال سے کسی کو پھنسا کر رکھنا کہاں کا انصاف ہے۔ ہم نے اس کیس میں گواہ کو بھی اب ملزموں کے خانے میں ڈال دیا ہے، زیادہ تر لوگ اب پیسے واپس کرنے کو تیار ہو گئے ہیں، مجھے امید ہے کہ میں اب انصاف کر رہی ہوں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ نامزد ملزموں کے خلاف کوئی خاص ثبوت بھی نہیں ہے۔ پراسیکیوشن اور وکلائے صفائی کی مشکور ہوں جنہوں نے عدالت کی مدد کی۔ آج یہ پورا ہاتھی یہاں سے نکل جائے گا۔ آپ لوگ تو 8 سالوں سے بریت کی درخواست دے رہے ہیں، یہ ریکوری کہیں اور ہی ہونی ہے۔ ہم ان لوگوں کو مزید پھنسانا نہیں چاہتے ریکوری کے لیے۔ میں کل ساڑھے 8 بجے تک عدالت میں موجود تھی۔ نئی پراسیکیوٹر نے بہت مدد کی، شاید اگر کوئی اور پراسیکیوٹر ہوتا تو اتنی مدد نہ کر پاتا۔ مفرور ملزموں کا کیس ہم علیحدہ کرنے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پیپلزپارٹی حکومت میں شامل ہو یا عوام میں جاکر سیاست کرے، یوسف رضا گیلانی کی تجویز
ایف آئی اے نے ٹڈاپ میگا کرپشن کے 26 مقدمات 2013 میں درج کیے تھے۔ یوسف رضا گیلانی 12 مقدمات میں پہلے ہی بری ہو چکے ہیں۔ ٹڈاپ کرپشن کیسز کی تحقیقات کا آغاز 2009 میں ہوا تھا۔ ایف آئی اے نے مقدمات کا اندراج 2013 میں شروع کیا تھا۔
یوسف رضا گیلانی کو 2015 میں مقدمات کے حتمی چالان میں بطور ملزم نامزد کیا گیا تھا۔ ملزمان کے خلاف بوگس کمپنیاں بنا کر فریٹ سبسڈی کی مد میں 7 ارب روپے کی کرپشن کا الزام تھا۔