ایک ریٹائرڈ اسرائیلی فوجی نے غزہ جنگ سے واپس آنے والے فوجیوں میں بڑھتی ہوئی خودکشیوں کے رجحان پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
معروف عرب ٹی وی چینل الجزیرہ کی خبر کے مطابق تزاحی آتداگی (Tzachi Atedagi)، جو فوجیوں کی ذہنی صحت کے تحفظ کے لیے سرگرم کارکن ہیں، نے اسرائیلی نشریاتی ادارے کان (Kan) سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ گزشتہ 2 ہفتوں سے بھی کم عرصے میں 10 فوجیوں نے خودکشی کر لی۔
آتداگی نے ٹی وی پروگرام میں کہا ’ ہم چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں، بس بہت ہو گیا۔‘
یہ بھی پڑھیے شمالی غزہ: القسام بریگیڈز سے لڑائی کے دوران 3 اسرائیلی فوجی ہلاک
انہوں نے کہا کہ بہت سے سابق جنگی فوجی سڑکوں پر آوارہ پھر رہے ہیں، لیکن انہیں مدد حاصل کرنے میں شدید بیوروکریسی کی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
کبھی کبھی ایک فوجی کے پاس 24 گھنٹے بھی نہیں ہوتے کہ وہ مدد کا انتظار کر سکے، آتداگی نے کہا، اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ کچھ فوجی مدد کے انتظار میں اپنی جان لے بیٹھتے ہیں۔
حالیہ واقعات
رواں ہفتے دی ٹائمز آف اسرائیل نے خبر شائع کی کہ ایک فوجی نے تربیت کے دوران خودکشی کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گیا۔
جنوری 2025 میں اسرائیلی فوج نے بتایا تھا کہ اکتوبر 7 سے شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے اب تک 28 فوجیوں نے خودکشی کی، جو کہ گزشتہ 13 سال کا سب سے بلند ترین ریکارڈ ہے۔
یہ بھی پڑھیے غزہ کے محاذ سے لوٹنے والے اسرائیلی فوجی کی خودکشی، فوج میں بحرانی کیفیت
اس کے بعد بھی کئی نئے خودکشی کے کیسز سامنے آ چکے ہیں، تاہم سرکاری اعداد و شمار سال کے آخر تک جاری نہیں کیے جائیں گے۔
اکتوبر 2024 میں حماس اور اسرائیل کے درمیان شروع ہونے والی جنگ نے اسرائیلی معاشرے، خاص طور پر فوجی اہلکاروں پر گہرے نفسیاتی اثرات ڈالے ہیں۔ تجزیہ کاروں اور انسانی حقوق کے اداروں نے ذہنی صحت کے بحران کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔














