جنوبی شام کے علاقے سویدا میں دروز اور بدو قبائل کے درمیان ہونے والی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد ایک بار پھر شدید جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں تاہم شامی حکومت نے علاقے میں فوجیوں کی تعیناتی کی تردید کی ہے۔
وزارت کے ترجمان نورالدین البابا نے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ ہم اس حوالے سے کسی بھی سرکاری بیان کی سختی سے تردید کرتے ہیں اور جو کچھ پھیلایا جا رہا ہے وہ مکمل طور پر بے بنیاد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی فورسز معمول کے مطابق تیار رہتی ہیں، اور سویدا میں کوئی نئی تعیناتی نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے: شام کی تقسیم ناقابلِ قبول، اسرائیل دہشتگرد ریاست ہے، رجب طیب اردوان
دوسری طرف اسرائیل نے بدھ کے روز سویدا اور دارالحکومت دمشق میں فضائی حملے کیے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے شام کی حکومت کو جنوب سے فوجی انخلا کی وارننگ دی تھی۔ شامی حکومت نے ان حملوں کو شام کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسے ملک میں تفرقہ اور افراتفری پھیلانے کی کوشش کہا۔
برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق جمعے کے روز سویدا شہر کے مغرب میں دروز جنگجوؤں اور حکومت کی حمایت یافتہ بدو قبائل کے درمیان جھڑپیں دوبارہ شروع ہو گئیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھی دونوں جانب کے جنگجوؤں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کی تصدیق کی ہے۔
یہ تازہ جھڑپیں ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب بدھ کو حکومت اور مقامی گروہوں کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا اور حکومتی افواج نے سویدا سے پیچھے ہٹنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم گزشتہ چند دنوں میں جھڑپوں کے نتیجے میں سینکڑوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔