بھارت میں موبائل فونز کی کھپت عجیب تضاد کا شکار

پیر 8 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گو ایپل کمپنی بھارت کو آنے والے دنوں میں بھی اپنی ایک بہت بڑی مارکیٹ تصور کرتی ہے لیکن ملک میں اسمارٹ فون کی کھپت تنزلی کا شکار ہے جو بھارتی مارکیٹ کے ایک تضاد کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ امیروں کی جانب سے مہنگے فون کی فروخت میں تو اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے لیکن غریب طبقہ سستے فون بھی خریدنے سے قاصر ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بھارت میں اسمارٹ فون کی فروخت سنہ 2019 کے بعد سے کم ترین سطح پر آگئی ہے۔

ایپل نے گزشتہ ماہ بھارت میں اپنے پہلے دو اسٹورز کھولے اور اپنے مارکیٹ شیئر میں اضافہ بھی کیا جس کے بعد سستے فون بیچنے والے اس کے حریفوں کو مشکل کا سامنا ہے۔

ریسرچ فرم انٹرنیشنل ڈیٹا کارپوریشن (آئی ڈی سی) کے مطابق اس سال کے پہلے 3مہینوں کے دوران بھارت میں 3 کروڑ 10 لاکھ اسمارٹ فون بھیجے گئے جو سنہ 2022 کی اسی مدت کے مقابلے میں 16 فیصد کم اور 4 سالوں میں پہلی سہ ماہی کی سب سے کم ترسیل تھی۔

آئی ڈی سی کا کہنا ہے کہ موبائل فونز کی مانگ میں کمی کی وجہ ملک کی غیر یقینی معاشی صورتحال ہے۔

اس نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی مجموعی اسمارٹ فون مارکیٹ اس سال مسلسل 3 سہ ماہی گرتی ہوئی فروخت کے بعد مندی کا شکار رہے گی۔

چند تجزیہ کاروں نے ’پریمیمائزیشن‘ کے بڑھتے ہوئے رجحان کی طرف اشارہ کیا ہے  جس کا مطلب ہے کہ امیر صارفین زیادہ مہنگی مصنوعات کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ٹیکنالوجی مارکیٹ ریسرچ فرم کاؤنٹرپوائنٹ کے پراچیر سنگھ کے مطابق گزشتہ سال کی بہ نسبت اس سال کے پہلے 3 مہینوں میں پریمیم سیگمنٹ کا تناسب تقریباً دوگنا ہو گیا ہے۔

تاہم جیسا کہ ایپل اور سام سنگ جیسے برانڈز اس رجحان سے فائدہ اٹھاتے ہیں، چین کی زیاومی اور ریئل می جیسی کمپنیوں کے ذریعے بنائے گئے سستے ہینڈ سیٹس کی مانگ کو سخت معاشی ماحول کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ صارفین اپنے ہینڈ سیٹس تبدیل کرنے میں اب زیادہ وقت لگا رہے ہیں جس سے مارکیٹ کے اس حصے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

 

ایپل کی خوش قسمتی اور سستے آلات کی سکڑتی ہوئی مارکیٹ کے درمیان یہ واضح فرق کورونا وبا کے بعد ایشیا کی اس تیسری بڑی معیشت کو درپیش مسائل کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

موجودہ معاشی صورتحال کسی وسیع کھپت کی راہ میں حائل ہے اور اس کے علاوہ کم آمدنی والے طبقے کی اجرتوں میں بھی کوئی اضافہ دیکھنے میں نہیں آرہا۔ ملک میں اعلیٰ درجے کی آٹوموبائلز، موبائل فونز اور دیگر لگژری آئٹمز کی واضح مانگ ہے لیکن عام طبقے کے استعمال کی اشیا کی مانگ تاحال کم ہے۔

مثال کے طور پر اس سال اپریل میں عام اسکوٹروں کی فروخت میں کورونا وبا سے پہلے سنہ 2019 میں اسی مہینے کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

فیڈریشن آف آٹوموبائل ڈیلرز ایسوسی ایشنز کے صدر منیش راج سنگھانیہ کے مطابق اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کم آمدنی والے صارفین اب تک خریداری سے ہچکچا رہے ہیں۔

یہ بھارت کی دیہی معیشت میں جاری مسائل کی بھی عکاسی کرتا ہے جو انتہائی موسمی آفات کے باعث کا نتیجہ ہیں۔

دیہی علاقوں میں اشیائے خورونوش، جیسا کہ اسنیکس اور ڈرنکس کی مانگ میں بھی خاصی کمی آئی ہے۔ بھارتی صارفین سود کی بڑھتی ہوئی شرحوں اورمہنگائی تلے دب کر رہ گئے ہیں۔

اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ ملک کی اقتصادی ترقی سنہ 2023 کے پہلے تین مہینوں میں انتہائی کم ہوکر 4.1 فیصد پر آ گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp