امریکا نے عالمی وبائی خطرات سے نمٹنے کے منصوبہ مسترد کردیا،  دستخط سے انکار

ہفتہ 19 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکا نے سرکاری طور پر عالمی ادارۂ صحت (WHO) کی طرف سے نافذ کیے گئے نئے عالمی وبا سے نمٹنے کے منصوبے سے دستبردار ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق یہ فیصلہ ملک کی خودمختاری کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں تشنج کی صورتحال کیا ہے، ڈبلیو ایچ او نے آگاہ کردیا

امریکی میڈیا کے مطابق، یکم جون 2024 کو عالمی ادارۂ صحت نے ’انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز‘ میں ترمیم کی منظوری دی تھی، جس کے تحت WHO کو اختیار حاصل ہوتا کہ وہ کسی بھی ممکنہ ’عالمی صحت کے خطرے‘ کے پیش نظر لاک ڈاؤن، سفر پر پابندیوں یا دیگر حفاظتی اقدامات کی اجازت دے۔ تاہم، ان اقدامات پر عمل درآمد لازمی نہیں ہوتا۔

امریکی محکمہ صحت نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ان ترامیم سے WHO کو عالمی سطح پر لاک ڈاؤن کا حکم دینے کا اختیار مل سکتا ہے، جو امریکا کی آئینی خودمختاری کے خلاف ہے۔ امریکا سمیت دنیا کے 194 ممالک بشمول لیختنستائن اور ویٹی کن نے ان ترامیم پر مذاکرات کیے تھے، تاہم امریکا نے ان پر دستخط سے انکار کر دیا۔

صحت کے امریکی سیکریٹری رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر اور وزیر خارجہ مارکو روبیو نے باقاعدہ بیانات جاری کر کے ان ترامیم کو مسترد کیا۔

کینیڈی کے مطابق ان ترامیم کے ذریعے ’بیانیہ قابو میں رکھنے، پروپیگنڈہ اور سنسرشپ‘ کی راہ ہموار ہوتی ہے جیسا کہ کووڈ-19 کے دوران ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:2050 تک دنیا بھر میں چھاتی کے کینسر سے ہونے والی اموات 68 فیصد ہوجائیں گی ، ڈبلیو ایچ او انتباہ

ان کا کہنا تھا کا امریکہ اپنی شہری آزادیوں اور آئین کو قربان کیے بغیر دیگر ممالک سے تعاون جاری رکھ سکتا ہے۔

مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ ترامیم میں استعمال ہونے والی اصطلاحات مبہم اور وسیع ہیں، جس سے ایسی عالمی ردعمل کی راہ کھلتی ہے جو عملی کے بجائے سیاسی نوعیت کا ہو۔

ریپبلکن ارکانِ کانگریس نے بھی اس فیصلے کی حمایت کی۔ سینیٹر ران جانسن کے مطابق WHO نے کووڈ-19 کے دوران ناقص پالیسیوں کو درست کرنے کے بجائے اب نئے معاہدوں کے ذریعے رکن ممالک پر سخت پابندیاں مسلط کرنے کی کوشش کی ہے، جیسے کہ اسکول بند کرنا اور ویکسین لازمی قرار دینا۔

یہ ترامیم وبائی ایمرجنسی کی تعریف اور اس کے اعلان کے طریقہ کار کو واضح کرتی ہیں، اور دنیا بھر کے ممالک کے درمیان معلومات کے تبادلے اور ترقی پذیر ممالک کو طبی امداد کی منصفانہ فراہمی کو بھی یقینی بناتی ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کووڈ-19 سے دنیا بھر میں سرکاری طور پر 70 لاکھ افراد ہلاک ہوئے، جب کہ اصل تعداد 2 کروڑ سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ ساتھ ہی وبا کے دوران عالمی معیشت کو بھی 10 کھرب امریکی ڈالر سے زیادہ کا نقصان اٹھانا پڑا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ضمنی انتخابات: ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر رانا ثنا اللہ کو 50 ہزار روپے جرمانہ

کوپ 30: موسمیاتی مذاکرات میں رکاوٹ، اہم فیصلے مؤخر

صدر آصف علی زرداری کا لبنان کے یومِ آزادی پر پیغام، لبنانی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عزم کا اعادہ

نائجیریا: مسلح افراد کا ایک ہفتے میں دوسری بار اسکول پر حملہ، 215 طلبا اغوا

جی 20 سربراہان اجلاس: امریکی بائیکاٹ کے باوجود متفقہ اعلامیے کا مسودہ تیار

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت