وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سیلاب زدہ علاقوں کا جائزہ لینے خود چکوال پہنچ گئیں۔ انہوں نے چکوال کے سیلابی علاقوں کا بھرپور فضائی جائزہ لیا اور متاثرہ علاقوں کا معائنہ کیا۔ اس دوران انہوں نے تکیہ شاہ مراد، امیر پور منگن، للیانی اور دھید وال کا فضائی دورہ کیا، جب کہ چکوال کو جہلم سے منسلک کرنے والے ڈھمن برج کا بھی فضائی معائنہ کیا۔
وزیراعلیٰ نے ڈھمن برج کی تعمیر و بحالی جلد مکمل کرنے کی ہدایت جاری کی، جب کہ سیلاب سے متاثرہ گھروں، سڑکوں اور پلوں کا بھی معائنہ کیا۔ متاثرہ سڑکوں کی تعمیر و مرمت اور سیلابی پانی کی نکاسی کے عمل کا مشاہدہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: 19 سے 25 جولائی تک شدید بارشوں کا امکان، ممکنہ سیلاب کا الرٹ جاری کردیا گیا
بعد ازاں وزیراعلیٰ مریم نواز شریف ڈپٹی کمشنر آفس چکوال بھی پہنچیں۔ انہوں نے بارشوں کے دوران چھتیں گرنے سے جاں بحق ہونے والوں کے لیے 50 لاکھ روپے مالی امداد کا اعلان کیا۔ جبکہ چکوال میں بارشوں اور تودہ گرنے سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10،10 لاکھ روپے فی کس دیے جائیں گے۔ ان کی ہدایت پر ارکانِ اسمبلی اور ڈپٹی کمشنر متاثرہ افراد کے گھروں میں جا کر فوری طور پر امدادی چیکس فراہم کریں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سیلاب زدہ علاقوں کا جائزہ لینے خود چکوال پہنچ گئیں۔ انہوں نے چکوال کے سیلابی علاقوں کا بھرپور فضائی جائزہ لیا اور متاثرہ علاقوں کا معائنہ کیا pic.twitter.com/RUBOBJiqr9
— WE News (@WENewsPk) July 19, 2025
وزیراعلیٰ نے صوبے بھر میں سول ڈیفنس فورس کو دوبارہ فعال کرنے اور رضاکاروں کی استعداد بڑھانے کے لیے ٹریننگ دینے کی ہدایت کی۔ بارش کے اگلے سپیل سے قبل کچے مکانات خالی کرانے، متاثرہ خاندانوں کو ریلیف کیمپ یا سرکاری عمارتوں میں منتقل کرنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی۔
وزیراعلیٰ نے ڈھمن پل کو جلد از جلد ٹریفک کے لیے کھولنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ اسے اسٹیل برج کے ذریعے دو دن کے اندر چھوٹی گاڑیوں کے لیے فعال کیا جائے۔ چکوال کو جہلم سے ملانے والے پل کی مرمت اور بحالی کے لیے اقدامات، دیگر 6 پلوں اور سڑکوں کی جلد تکمیل کی بھی ہدایات دی گئیں۔
انہوں نے سی اینڈ ڈبلیو کو بلکسر تا چکوال تہوا بہادر سڑک کی فوری مرمت کی ہدایت دی اور اگلے سپیل سے پہلے تمام ضروری اقدامات مکمل کرنے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی چکوال میں مائیکرو سمال ڈیم کی سروے رپورٹ بھی طلب کی۔
مریم نواز شریف نے کہاکہ قدرتی آفات پر کسی کا کنٹرول نہیں، زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ ڈوبنے، چھتیں گرنے اور کرنٹ لگنے سے اموات ہوئیں، تاہم حکومتی اداروں کا رسپانس قابل تحسین رہا۔ ان کے مطابق ڈپٹی کمشنر رات گئے تک فیلڈ میں موجود رہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سال کے لیے موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھ کر بھرپور تیاری کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ بارشوں کے دوران ہر شہر کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹ لی گئی اور اللہ کا شکر ہے کہ پنجاب میں انتظامی کوتاہی کے باعث کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔ انہوں نے گرنے والی عمارتوں اور فصلوں کے نقصانات کی رپورٹ بھی طلب کی۔
اس موقع پر ڈپٹی کمشنر چکوال سارہ حیات نے سیلاب کے دوران اور بعد میں کیے گئے اقدامات پر بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ چکوال میں معمول سے 400 ملی میٹر زائد بارش ہوئی، چوا سیدن شاہ نالے میں پانی کا بہاؤ معمول سے چار گنا زیادہ تھا۔ سیلابی بارش سے چکوال کے 6 علاقے، 6 سڑکیں اور 4 پل متاثر ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ بارشوں سے قبل تمام ندی نالوں کی ڈی سلٹنگ اور ضروری آلات کو فعال کر دیا گیا تھا۔ ڈپٹی کمشنر نے ڈی سلٹنگ، خطرناک عمارتوں کے سروے اور فلڈ موک ایکسرسائز سے آگاہ کیا۔ دوران بارش لوگوں کو فوری طور پر ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ تاریخی بارش میں پولیس اور انتظامیہ نے 223، ریسکیو 1122 نے 57 افراد کو ریسکیو کیا، جب کہ 27 افراد کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے بچایا گیا۔ ڈی پی او چکوال نے امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ کرائم میں نمایاں کمی آئی ہے۔ چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں میں 30 سے 40 فیصد کمی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں حالیہ بارشوں کے دوران 119 افراد جاں بحق ہوئے، سیکریٹری ایمرجنسی سروسز
آخر میں وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کمشنر راولپنڈی، ڈپٹی کمشنر چکوال سارہ حیات، اور ڈی پی او احمد محی الدین کو شاباش دی۔