آم کی کھیر: روایتی کھیر کو ایک نیا ذائقہ دیں

منگل 9 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چاول اور دودھ کی روایتی کھیر جسے اکثر تہواروں، مختلف قسم کی تقریبات یا عام طور پر کھانوں کے ساتھ  میٹھے کے طور پر پیش کرتے ہیں۔اس کھیر کو چاہے ٹھنڈا کر کے پیش کیا جائے یا گرم، اسے ہر طرح سے پسند کیا جاتا ہے۔

لیکن آج ہم آپ کو پھلوں کے بادشاہ آم کی کھیر کی ایسی ریسپی بتائیں گے جو روایتی کھیر میں ایک نیا مزہ پیدا کر سکتی ہے. آپ بھی آم کی کھیر کی اس نئی ریسپی کو گھر پر ضرور آزمائیں۔

اجزا

دودھ۔۔۔۔۔1کپ
آم کا گودا۔۔۔۔۔آدھا کپ
چینی۔۔۔۔۔2کھانے کے چمچ
چاول۔۔۔۔۔1کھانے کا چمچ(چاولوں کو موٹا پیس لیں، زیادہ باریک نہ کریں)
آم کے چوکور ٹکڑے۔۔۔۔۔6سے7عدد
الائچی پاؤڈر۔۔۔۔۔1چائے کا چمچ
پستہ ۔۔۔۔۔1چائے کا چمچ

آم کی کھیر بنانے کا طریقہ

1۔ایک کپ دودھ کو اُبال لیں اور اس میں چاول ڈالیں یہاں تک کہ چاول پک جائیں اور دودھ تھوڑا گاڑھا ہو جائے۔

2۔اب اس میں چینی اور الائچی پاؤڈر ڈال کر مکس کر یں۔ چولہے کے نیچے آنچ بند کر دیں اور کھیر کو ٹھنڈا ہونے دیں۔

3۔جب کھیر ٹھنڈی ہو جائے تو اس میں آم کا گودا شامل کر کے اچھی طرح سے مکس کر لیں۔

4۔ آم کی کھیر تیار ہے، اب اس پر کٹے ہوئے آم اور پستہ ڈال کر فریج میں ٹھنڈا ہونے رکھ دیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟