اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ پر شدید بمباری جاری ہے، جس میں صرف ہفتے کے روز کم از کم 116 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں سے 38 افراد جنوبی غزہ کے شہر رفح میں خوراک کے مراکز کے قریب مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کا امکان پھر خطرے میں: ٹرمپ پُرامید، حماس کا اسرائیل پر سخت الزام
الجزیرہ کے مطابق یہ تمام افراد امداد کے متلاشی تھے جو ’جی ایچ ایف‘ کے مراکز کے باہر جمع تھے۔
الجزیرہ کی نمائندہ ہِنگ خُودری نے دیر البلح سے رپورٹ کرتے ہوئے کہا کہ مئی سے اب تک جی ایچ ایف کے مراکز کے قریب 900 سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں، مگر جب تک اسرائیل مزید خوراک غزہ میں داخلے کی اجازت نہیں دیتا، فلسطینیوں کے پاس زندہ رہنے کے لیے جان خطرے میں ڈالنا ہی واحد راستہ رہ جاتا ہے۔
عینی شاہد محمد الخالدی نے بتایا ٹینک ہماری طرف بڑھے، ہم سمجھے خوراک کے لیے ہمیں منظم کیا جا رہا ہے، لیکن پھر ہر طرف سے جیپیں اور ٹینک آئے اور گولیاں چلنا شروع ہو گئیں، یہ گولیاں محض ڈرانے کے لیے نہیں بلکہ نشانہ لگا کر مارنے کے لیے چلائی گئیں۔
ایک اور شہری محمد البرابرے نے کہا کہ یہ کوئی امدادی مرکز نہیں بلکہ موت کا جال ہے، یہاں کوئی بھی مارا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نیتن یاہو نے کس کے دباؤ میں آکر غزہ چرچ پر گولہ باری کو ’غلطی‘ قراردیا
دوسری جانب اسرائیلی بمباری سے غزہ کے اسپتال بھی انسانی بحران کا شکار ہو گئے ہیں۔ ہفتے کو غزہ سٹی کے الشفاء اسپتال میں غذائی قلت کے باعث 2 فلسطینی، جن میں ایک 35 دن کا شیر خوار بچہ بھی شامل ہے، دم توڑ گیا۔
الاقصیٰ شہداء اسپتال کے ذرائع کے مطابق ایک 4 سالہ بچی رزان ابو زاہر بھی بھوک اور غذائی قلت کے باعث جان کی بازی ہار گئی۔
فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق، اسرائیلی محاصرے اور خوراک کی شدید قلت کے باعث اسپتالوں کی ایمرجنسیز میں بھوکے اور کمزور مریضوں کی تعداد غیر معمولی حد تک بڑھ چکی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے دیر البلح میں زمینی کارروائیوں میں توسیع کا اعلان کرتے ہوئے متعدد علاقوں کو خالی کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی حملوں اور خوراک کی ناکہ بندی کے خلاف دنیا بھر میں شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے جبکہ خود اسرائیل کے اندر بھی ہزاروں شہری جنگ بندی کے معاہدے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اگر آپ اس میں کوئی مخصوص زاویہ، سرخی یا بریکنگ نیوز انداز چاہتے ہیں تو ضرور بتائیں۔