بھارتی ریاست ہماچل پردیش کے سیرمیور ضلع کے شلائی گاؤں میں ہٹی قبیلے کے دو بھائیوں نے اپنی روایت کے تحت ایک ہی عورت سے شادی کی ہے۔
دلہن سُنیتا چوہان نے تصدیق کی کہ انہیں اس رسم کا مکمل علم تھا اور اس فیصلے پر ان پر کسی طرح کا دباؤ نہیں تھا۔ دولہے پردیپ نے کہاکہ ہم نے بڑا فخر محسوس کیا، یہ ہمارا اجتماعی فیصلہ تھا، جبکہ کپل نے کہاکہ اگرچہ میں بیرونِ ملک رہتا ہوں، لیکن یہ شادی ہم تینوں کے لیے استحکام، محبت اور خاندان کا احساس فراہم کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انوکھی شادی، نوجوان کا دلہن کے بجائے اس کی ماں سے نکاح ہوگیا
یہ رسم ’جودی دارا‘ یا ’جائجدا‘ کے نام سے مشہور ہے اور ہماچل کے صرف چند پہاڑی قبائل میں رائج ہے۔ اس کی اہمیت تاریخی لحاظ سے زمین کی تقسیم سے بچاؤ اور خاندانی اتحاد برقرار رکھنے سے وابستہ ہے۔
ہٹی قبیلے کے نمائندے کنڈن سنگھ شاستری کے مطابق یہ رسم ہزاروں سال پرانی ہے اور اس کا مقصد آبادی کو مستحکم رکھنا اور علاقائی زمین کے ٹکڑے نہ ہونے دینا ہے۔
ہماچل پردیش کے ریونیو قوانین کے تحت ’جودی دارا‘ رسم قانونی طور پر تسلیم شدہ ہے۔ شلائی سے قریب واقع بدھانہ گاؤں میں پچھلے 6 برسوں میں 5 ایسی شادیوں کا اندراج ہو چکا ہے۔
وکیل ران سنگھ چوہان نے بھی تصدیق کی کہ ریاستی ہائیکورٹ نے ’جوظدار قانون‘ کے تحت اس رسم کی قانونی حمایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شادی نہ کرنے والے ملازمین کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑےگا، انوکھی پالیسی کا اعلان
شلائی میں منعقد شادی کی خاص رسم ’سِنج‘ تھی، جس میں دلہا دلہن کے گھر میں پجاری نے منتر پڑھ کر ان پر تیل یا مقدس پانی چھڑکا۔ آخر میں ان کو گڑ پیش کیا جاتا ہے تاکہ ان کی زندگی میٹھی اور ہم آہنگ ہو۔