اسرائیلی افواج نے غزہ بھر میں کم از کم 115 فلسطینیوں کو شہید کر دیا، جن میں سے 92 افراد کو شمالی غزہ کے زکیم کراسنگ اور جنوبی غزہ کے رفح اور خان یونس میں امدادی مقامات کے قریب خوراک حاصل کرنے کی کوشش کے دوران گولی ماری گئی۔
اتوار کو ہونے والے ان واقعات کے دوران غزہ کا جاری محاصرہ مزید سنگین ہو گیا، جس کے باعث مقامی صحت حکام کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھوک کے باعث کم از کم 19 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
زکیم میں اقوام متحدہ کے امدادی قافلے سے آٹا حاصل کرنے کی امید لیے جمع ہجوم پر اسرائیلی افواج نے گولیاں برسائیں، جس کے نتیجے میں طبی ذرائع کے مطابق 79 فلسطینی شہید ہو گئے۔ رفح میں امدادی مرکز کے قریب مزید 9 افراد شہید ہوئے، جہاں ایک دن قبل ہی 36 افراد جان کی بازی ہار چکے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں امداد کے متلاشی 38 فلسطینی شہید، جنگ بندی کا مطالبہ زور پکڑ گیا
فلسطینی سول ڈیفنس کے مطابق خان یونس میں ایک اور امدادی مقام کے قریب 4 افراد کو نشانہ بنایا گیا، زکیم حملے کے ایک عینی شاہد، فلسطینی شہری رزق بطار نے ایک نوجوان شہید کو اسپتال پہنچانے میں مدد کی۔
’ہم نے ایک نوجوان کو زمین پر پڑے دیکھا، ہم نے اسے سائیکل پر اٹھا کر اسپتال پہنچانے کی کوشش کی لیکن یہاں کچھ بھی نہیں ہے، نہ ایمبولینس، نہ کھانا، نہ زندگی، ہم بمشکل زندہ ہیں۔‘
ایک اور متاثرہ شخص، اسامہ معروف نے بتایا کہ وہ ایک بزرگ شخص کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے جو صرف آٹا لینے گیا تھا۔ ’میں نے اسے سائیکل پر اٹھایا، میں اب آٹا بھی نہیں چاہتا، وہ میرے والد کی طرح تھے۔ اللہ مجھے نیکی کرنے کی طاقت دے۔ اور یہ مصیبت جلد ختم ہو۔‘
مزید پڑھیں: غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کا امکان پھر خطرے میں: ٹرمپ پُرامید، حماس کا اسرائیل پر سخت الزام
اسرائیلی فوج نے واقعے کا اعتراف کیا مگر اس کی توجیہ دی کہ ’فوجیوں کو لاحق فوری خطرے‘ کے پیشِ نظر وارننگ شوٹس فائر کیے گئے، لیکن کسی ثبوت یا تفصیل فراہم نہیں کی۔
اقوام متحدہ کی سخت مذمت اور خوراک کی قلت پر انتباہ
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک نے اسرائیلی موقف کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ شہید ہونے والے افراد صرف خوراک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے، بیان کے مطابق زکیم پوائنٹ سے 25 ٹرکوں کا قافلہ داخل ہوا ہی تھا کہ فوراً بعد ہجوم پر ٹینک، اسنائپر اور دیگر اسلحے سے فائرنگ کی گئی۔
مزید پڑھیں: غزہ میں پانی بھرنے گئے بچوں پر اسرائیلی حملہ، 8 فلسطینی شہید
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل کی یقین دہانیوں کے باوجود، کہ امدادی قافلوں کے راستے میں فوج موجود نہیں ہو گی، یہ حملہ کیا گیا۔ ادارے نے خبردار کیا کہ غزہ میں بھوک کا بحران انتہائی نازک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، 90 ہزار خواتین اور بچے فوری امداد کے منتظر ہیں، ہر 3 میں سے ایک شخص کئی دنوں سے کچھ کھائے بغیر زندہ ہے۔‘
غزہ کی وزارت صحت نے بھی انتباہ جاری کیا ہے کہ سینکڑوں افراد جن کے جسم بھوک سے جواب دے چکے ہیں، فوری موت کے دہانے پر ہیں، وزارت نے مزید کہا کہ اب تک 71 بچے غذائی قلت سے جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ 60 ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔