وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے دورہ افغانستان کے مقاصد کیا تھے؟

پیر 21 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے 17 جولائی کو کابل کا دورہ کیا جس میں اُنہوں نے نہ صرف اُزبکستان، افغانستان، پاکستان ریلوے منصوبے کے فریم ورک معاہدے پر دستخط کیے بلکہ افغان قائم مقام وزیراعظم مُلا محمد حسن آخُند اور قائم مقام وزیرخارجہ امیر خان متقی سے ملاقات بھی کی۔

مذکورہ افغان رہنماؤں نے نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ کا پُرتپاک خیرمقدم کیا جو دونوں ملکوں کے درمیان ٹھیک ہوتے تعلقات کی نشاندہی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور افغانستان کا دہشتگردی کے خاتمے کے لیے باہمی تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ کابل کے تین روز بعد وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے 20 جولائی کو افغانستان کا دورہ کیا۔ اس دورے کے دوران انہوں نے قائم مقام افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سے ملاقات کی۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات خاص طور پر انسدادِ دہشتگردی، سرحدی دراندازی اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے متعلق بات چیت کی۔ اس کے علاوہ اہم قومی و علاقائی تحفظ، سرحدی نظم و نسق اور منشیات جیسے معاملات پر بات چیت کے ساتھ ساتھ افغان مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق بھی بات چیت کی گئی۔

پاک افغان تعلقات میں پیشرفت اہم کیوں ہے؟

15 اگست اگست 2021 کو طالبان کی جانب سے افغان حکومت کی باگ ڈور سنبھالے جانے کے بعد سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات سخت کشیدہ رہے جس کی بنیادی وجہ پاکستان میں دہشتگرد حملوں کے لیے افغان سرزمین کا استعمال تھا۔ لیکن اس سال 19 اپریل کو نائب وزیرِاعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی جانب سے پہلے دورہ کابل کے بعد سے حالات میں بدلاؤ آنا شروع ہوا، جس کے بعد 21 مئی کو پاکستان، چین اور افغان وزرائے خارجہ کے درمیان بیجنگ میں سہ فریقی مذاکرات ہوئے جس میں پاکستان اور افغانستان دونوں مُلکوں نے ایک دوسرے کے سفارتی تعلقات کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔

ساتھ ہی ساتھ چین نے سی پیک ٹو ایکسٹینشن کے تحت اُزبکستان، افغانستان، پاکستان ریلوے منصوبے کی مالی معاونت کا عندیہ بھی دیا۔ اس مہینے 17 جولائی کو اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان اور اُس کے بعد 20 جولائی کو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے افغانستان کا اہم دورہ کیا۔

ان یکے بعد دیگرے دوروں کے دوران افغان قیادت نے دونوں پاکستانی رہنماؤں کا پرتپاک استقبال کیا اور مختلف امور پر بات چیت کی جن میں سرفہرست دہشتگردی کا معاملہ تھا۔

دونوں ملکوں کے درمیان کئی سالوں کے تعطل کے بعد جہاں اعلیٰ سطحی مذاکرات شروع ہوئے ہیں وہیں خطے کے امن اور تجارت کے فروغ پر بات چیت کا آغاز اور جامع منصوبے بھی شروع کیے گئے ہیں۔ ان منصوبوں کے ذریعے سے جہاں وسط ایشیائی ریاستیں سمندر سے منسلک ہو سکتی ہیں وہیں پاکستان اور افغانستان تجارتی راہداری کی صورت میں خطے کے اہم ممالک کے طور پر اُبھر سکتے ہیں۔

پاکستان کو افغان طالبان سے مذاکرات کا عمل آگے بڑھانا ہوگا، عبدالباسط

پاکستان کے سابق سینیئر سفارتکار عبدالباسط نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ دہشتگردی کی روک تھام کے لیے پاکستان کو ایک تو نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کرنا ہوگا، دوسرا پاکستان کو افغان طالبان سے بات چیت کے عمل کو آگے بڑھانا ہوگا۔

پاکستان کے سابق سینیئر سفارتکار نفیس زکریا نے بین الاقوامی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ یہ اعلٰی سطحی وفود کے تبادلے ہمارے اردگرد امن کے فروغ کے لیے انتہائی ضروری ہیں لیکن یہ ایسی کاوشوں کا ایک حصہ ہے۔ پائیدار امن کے لیے مسلسل رابطوں اور بات چیت کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کی باعزت واپسی، اپنی سرزمین ایک دوسرے کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے، پاکستان افغانستان کا اتفاق

انہوں نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ تعمیری بات چیت پائیدار امن کے لیے ضروری ہے جو کہ پاکستان کے مفاد میں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp