سینیٹ میں 16 سال سے کم عمر افراد کے لیے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بنانے پر پابندی کا بل پیش کردیا گیا، جس کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے اور قید کی سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹر سرمد علی اور سینیٹر مسرور احسن نے مشترکہ طور پر سوشل میڈیا (حد عمر برائے صارفین) بل 2025 ایوان میں پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: وفات کے 3 سال بعد سدھو موسے والا کی واپسی، سوشل میڈیا پر کیا پیغام دیا گیا؟
بل کے مطابق 16 سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اکاؤنٹ بنانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ سوشل میڈیا کمپنیوں پر یہ قانونی ذمہ داری عائد ہوگی کہ وہ نابالغ صارفین کے اکاؤنٹس بنانے سے روکیں۔
بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ اگر کوئی سوشل میڈیا پلیٹ فارم نابالغ کو اکاؤنٹ بنانے کی اجازت دیتا ہے تو اُس پر 50 ہزار سے 50 لاکھ روپے تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔ اسی طرح نابالغ کو سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنانے میں مدد دینے والے افراد کو 6 ماہ قید اور جرمانہ بھی ہو سکتا ہے۔
بل کے تحت پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ پہلے سے موجود نابالغ صارفین کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کرے اور اس سلسلے میں ضوابط و رہنما اصول مرتب کرے۔
یہ بھی پڑھیں: انڈیا نے کن پاکستانیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس چپکے سے بحال کردیے؟
قانون کے اغراض و مقاصد میں بچوں کو آن لائن استحصال، سائبر بلیئنگ اور نقصان دہ مواد سے بچانا شامل ہے۔ حکومت نے بچوں اور والدین میں ڈیجیٹل شعور اجاگر کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے تاکہ محفوظ انٹرنیٹ کے استعمال کو فروغ دیا جا سکے۔ بل میں اس اقدام کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی پالیسیوں سے ہم آہنگ قرار دیا گیا ہے۔