پوپ لیو نے پیر کے روز فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ٹیلیفون پر گفتگو کی، جس میں غزہ میں جاری تنازع اور مغربی کنارے میں بڑھتی ہوئی پرتشدد کارروائیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ویٹی کن کے مطابق یہ دونوں رہنماؤں کے درمیان پوپ لیو کے منصب سنبھالنے کے بعد پہلا باضابطہ رابطہ تھا۔
ویٹی کن کے بیان کے مطابق، ’پوپ نے بین الاقوامی انسانی قانون کے مکمل احترام کی اپیل دہراتے ہوئے بالخصوص شہریوں اور مقدس مقامات کے تحفظ، طاقت کے اندھا دھند استعمال اور آبادی کی جبری منتقلی کی ممانعت پر زور دیا۔‘
پوپ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تنازع کے نتائج سے سب سے زیادہ متاثرہ افراد کو فوری امداد فراہم کی جائے اور انسانی امداد کے داخلے کی مناسب اجازت دی جائے۔
یہ کال اس سے قبل جمعے کو اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو سے پوپ کی گفتگو کے بعد سامنے آئی، جس میں غزہ میں واحد کیتھولک چرچ پر اسرائیلی حملے کا معاملہ زیربحث آیا تھا، جس میں 3 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
اتوار کو پوپ لیو نے غزہ کی جنگ کو ’بربریت‘ قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر پرامن حل کی اپیل کی۔
یاد رہے کہ ویٹی کن، جو 2 ریاستی حل کا حامی ہے، نے 2015 میں فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا تھا، اور یورپ کے ان اولین ممالک میں شامل ہے جنہوں نے یہ قدم اٹھایا۔
اس سے قبل 2014 میں، اس وقت کے پوپ فرانسس کی موجودگی میں اسرائیلی صدر شمعون پیریز اور فلسطینی صدر محمود عباس نے ویٹی کن کے باغ میں زیتون کا درخت لگا کر امن کی علامت قائم کی تھی۔