سوات کی تحصیل خوازہ خیلہ کے علاقے چالیار میں افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک مدرسے میں 14 سالہ طالبعلم فرحان ایاز کو مبینہ طور پر اس کے اساتذہ نے غیر حاضری پر شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس سے طالبعلم جاں بحق ہوگیا۔
پولیس کے مطابق بچے کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے خوازہ خیلہ اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ مدرسے کے 2 اساتذہ کو ابتدائی طور پر اسپتال سے حراست میں لے کر تفتیش کا آغاز کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: ڈی آئی خان: استانی کو قتل کرنے والی 2 طالبات کو پھانسی، تیسری کو عمر قید کی سزا
اب نہ دین فروش ملاؤں کا احتجاج ہو گا، نہ مولانا فضل الرحمن کا اسلام خطرے میں آئے گا ، نہ راتب خور طاہر اشرفی کو انصاف کے غش پڑیں گے، نہ پروفیسر ڈاکٹر مشتاق کی دینی حمیت زندہ ہو گی اور نہ قیصر راجہ جیسے مذہبی گدھ کو غیرت آئے گی۔ چونکہ قاتل نہ صرف مرد ہے بلکہ مدرسہ مولوی ہے pic.twitter.com/OiUFQhaQsp
— آریان خان (@2222hollywood) July 22, 2025
ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث 3 اساتذہ محمد عمر، اس کے بیٹے احسان اللہ اور عبداللہ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک ملزم عبداللہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ باپ بیٹے کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
واقعے پر علاقے میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور سوشل میڈیا پر بھی سخت ردعمل سامنے آیا ہے، شہریوں نے واقعے کی شفاف تحقیقات اور ملزمان کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔