دیامر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، نظامِ زندگی مفلوج

منگل 22 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گلگت بلتستان کا ضلع دیامر شدید سیلاب کی لپیٹ میں آگیا ہے، جہاں مختلف علاقوں میں سیلابی ریلوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی ہے۔ چلاس کے علاقوں تھور، نیاٹ اور تھک سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ تھور میں سیلاب کے باعث ایک مسجد شہید ہو گئی، رابطہ پل بہہ گیا اور پانی واپڈا کالونی میں داخل ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان، شاہراہ تھک بابوسر پر سیلابی ریلے کی تباہ کاریاں، 3 سیاح جاں بحق، 15 سے زائد لاپتا

ترجمان حکومت گلگت بلتستان فیض اللّہ فراق کے مطابق تھک میں صورتحال مزید سنگین ہے جہاں سیلابی ریلوں نے کم و بیش 50 مکانات بہا دیے، متعدد علاقے جھل تھل کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ اسی علاقے میں ایک خاتون سمیت 5 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جن میں ایک مقامی باشندہ شامل ہے جبکہ باقی 4 کا تعلق دیگر صوبوں سے بتایا گیا ہے۔ مزید 4 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ 15 سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں۔ سیلابی ریلے میں تقریباً 15 گاڑیاں بھی بہہ گئی ہیں۔

شاہراہ بابوسر پر ایک گرلز اسکول، 2 ہوٹل، ایک پن چکی، گندم ڈپو، پولیس چوکی اور ٹورسٹ پولیس شلٹر مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔ سیلاب سے شاہراہ سے متصل 50 سے زائد مکانات ملیا میٹ ہوچکے ہیں، 8 کلومیٹر سڑک شدید متاثر ہے اور کم از کم 15 مقامات پر روڈ بلاک ہوچکی ہے۔ تھک بابوسر میں 4 اہم رابطہ پل بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔

سیلاب سے نہ صرف رہائشی املاک متاثر ہوئی ہیں بلکہ ہزاروں فٹ عمارتی لکڑی بھی پانی میں بہہ گئی ہے، جبکہ 2 مساجد بھی شہید ہوچکی ہیں۔ تھک بابوسر میں مواصلاتی نظام مکمل طور پر درہم برہم ہو چکا ہے جس کے باعث کئی سیاحوں کا اپنے خاندانوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ لاپتا سیاحوں کی تلاش کا عمل جاری ہے، جبکہ اب تک 200 سے زائد سیاحوں کو ریسکیو کرکے چلاس پہنچایا گیا ہے، جہاں سے وہ اپنے اہلخانہ سے دوبارہ رابطے میں آچکے ہیں۔

250 کے لگ بھگ سیاحوں کو محفوظ مقامات تک منتقل کیا گیا ہے، عینی شاہدین کے مطابق 10 سے 15  افراد لاپتہ ہیں جن کیلئے سرچ آپریشن جاری ہے، پھنسے سیاحوں کو مقامی رضاکار، ضلعی انتظامیہ ،پولیس، ریسکیو 1122 اور افواج پاکستان کی مشترکہ کاوشوں سے ریسکیو کیا گیا ہے۔

چلاس شہر میں سیاحوں کیلئے حکومت اور  مقامی ہوٹل ایسوسی ایشن نے فری رہائش  کا انتظام کیا ہے، وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کی ہدایت پر سرچ آپریشن لاپتہ افراد کی تلاش تک جاری رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: دیامر: ’حقوق دو ڈیم بناؤ‘ تحریک کا آغاز، مظاہرین نے قرآن پاک پر حلف کیوں اٹھایا؟

متاثرہ علاقوں میں محکمہ صحت دیامر کی جانب سے میڈیکل کیمپ قائم کر دیا گیا ہے اور چلاس جلکھڈ روڈ کی بحالی کا کام بھی جاری ہے۔ تتا پانی اور لال پڑی سمیت دیگر مقامات پر قراقرم ہائی وے کو چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے تاکہ امدادی سرگرمیوں کو ممکن بنایا جاسکے۔ تاہم بابوسر روڈ پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور تمام تر ٹریفک معطل کردی گئی ہے۔

نقصانات کا تخمینہ لگایا جارہا ہے، ڈپٹی کمشنر دیامر

چلاس: ڈپٹی کمشنر دیامر عطاء الرحمٰن کاکڑ نے بابوسر میں حالیہ سیلابی صورتحال پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب تک سیلاب کے باعث ایک خاتون سمیت 5 افراد کی جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں سے ایک مقامی باشندہ جبکہ 4 سیاح شامل ہیں۔ انہوں نے اس سانحے کو ایک ’بڑا ڈیزاسٹر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابتدائی تخمینے کے مطابق اب تک 50 فیصد نقصانات کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کے مطابق، ضلعی انتظامیہ نے متاثرہ مقامی آبادی کو فوری امداد فراہم کرنے کا آغاز کر دیا ہے اور گزشتہ شب سے خیمے، خوراک اور دیگر بنیادی اشیائے ضروریہ فراہم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ این ایچ اے اور ضلعی مشینری کی مدد سے بابوسر روڈ کے ابتدائی 3 مقامات سے ملبہ ہٹا کر سڑک کو کلیئر کر دیا گیا ہے تاکہ آمد و رفت بحال ہو سکے۔

سیاحوں کی امداد کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ہوٹل ایسوسی ایشن نے قابلِ ستائش اقدام کرتے ہوئے پھنسے ہوئے سیاحوں کو مفت رہائش فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی عملہ اور گلگت بلتستان اسکاؤٹس کی ٹیمیں مسلسل لاپتا افراد کی تلاش میں مصروف ہیں اور ریسکیو آپریشن پوری سنجیدگی سے جاری ہے۔

ڈپٹی کمشنر نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں قائم کردہ کنٹرول روم سے رابطہ کریں اور انتظامیہ سے تعاون کریں تاکہ بروقت امداد اور بحالی کا عمل مؤثر انداز میں مکمل ہو سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp